لاہور: جنگ ‘ نہیں جناب ایٹمی جنگ ٹَل چکی مگر، کشیدگی برقرار ہے اور برقرار رکھی جائے گی۔ مودی پاگل ہوچکا ہے، جھنجھلاہٹ، مایوسی اور اضطراب کے سانپ اسے ڈس رہے ہیں، اس عالم میں کسی مزید ’ایڈونچر‘ کی حماقت کا خطرہ ابھی ختم نہیں ہوا۔ بھارتی آرمی چیف ہمارے شیروں کے نشانے پر تھا، نامور کالم نگار محمداسلم خان اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔اجازت مل جاتی تو اس وقت اس کی چتا جل رہی ہوتی، اْسے خوب پتہ چل گیا ہے کہ پاک فوج کی صلاحیت کیا ہے۔بھارت میں ایک اور دلچسپ نعرہ گونج رہا ہے کہ نواز شریف کو پاناما اور ان کے دوست مودی کو پلواما لے ڈوبا ویسے جناب عمران خان کی امن یلغار نے برصغیر کا روایتی جارحانہ انداز دلیرانہ بدل کر رکھ دیا ہے باوقار قوم کس طرح بحران میں بروئے کار ہوتی ہے یہ جنرل قمر جاوید باجوہ اور وزیر اعظم عمران خان نے عملا کر دکھایا ہے۔ ورنہ بڑے بڑے حکمت کار ابھے نندن کی رہائی پر ششدر رہ گئے تھے شمالی کیرولینا سے ڈاکٹر طلعت قدیر اپنے ٹھنڈے مزاج کے برعکس آتشیں لہجے فرما رہے تھے کہ ابھے نندن کی ‘‘ٹرافی’’ مودی کو دینے کی کیا ضرورت تھی رات باقی ہے اس کی رہائی دن دوچار کے لئے رکوائیں کچھ کریں۔ جانتا ہوں کپتان خان کی فیصلے اٹل ہوتے ہیں پھربھی دستیاب اعلیٰ ترین سطح پر رابطہ کرکے ڈاکٹر صاحب کے جذبات پہنچائے اور خود باباجی گورو نانک کے بتائے سکھ آسن میں چلا گیا۔ بھارت فریب کاری سے نئی سازشوں کے جال بْن رہا ہے تاکہ اپنی قوم اور فوج کا گرا ہوا ’مورال‘ کسی طرح اٹھائے اور عالمی سطح پر ہونے والی رسوائی سے جان چھڑا سکے۔ شیطانی دماغ افغانستان میں ایف سولہ کا ملبہ تلاش کرتے پھررہے ہیں، اپنی خفت مٹانے اور پاکستان کو دبائو میں لانے کے لئے یہ نیا ڈرامہ سوچا گیا ہے کہ افغانستان کے کباڑ خانے سے ایف سولہ کے حصے لائے جائیں، ان پر رنگ کرکے، پاکستانی پرچم بناکر دنیا کو گمراہ اور اپنے عوام کو خوش کیاجائے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے امن کی تلوار سے مودی کی فرعونیت کی گردن کاٹ دی ہے، امن کی یلغار کرکے مودی کو مسمار کرکے رکھ دیا ہے۔ وہ الیکشن جیتنے نکلا تھا، پاکستان نے اس کی مکاری پر ایسا کاری وار کیا ہے کہ اس کی سیاست کی ’چتا‘ سرعام جل رہی ہے، بی جے پی کا ایسا ’کریاکرم‘ ہوا کہ آئندہ کسی جنونی کو سرجیکل سٹرائیک کی اصطلاح استعمال کرنے کی جرات نہیں ہوگی۔ ’’گھْس کے ماریں گے‘‘ کی ’بڑھک‘ اور تکبر بھارتی جنونیوں کی ذلت ورسوائی کی عبرتناک تاریخ بن چکا ہے۔اب تجزیہ یہ ہورہا ہے کہ بی جے پی کی رسوائی اور بھارتی رائے عامہ کی تقسیم کا سیاسی پھل کانگریس کی جھولی میں گرے گا؟ کیا مودی کی سلگائی آگ کے شعلوں کے نتیجے میں بھارت کو مزیدرسوائی ملی ہے، اس کے ردعمل میں عوام کانگریس کے بیلٹ پر مہر لگانے جارہے ہیں ؟ کیا پاکستان اور بھارت میں ایک نیا تعلق بننے جارہا ہے؟ کانگریس کی جیت خطے میں کوئی تبدیلی لائے گی یا نہیں؟ ایسے بہت سے سوالات پر اب بات ہورہی ہے کیونکہ بظاہر مودی اور بی جے پی اب میدان میں ٹھہرتے نظرنہیں آتے۔ مودی کے خلاف بھارت میں بغاوت ہوچکی ہے۔ وہ پاکستان کو تقسیم کرنے نکلا تھا لیکن قدرت کے کھیل نرالے ہیں، ایسی پلٹ کر مودی کے منہ پر پڑی ہے کہ وہ کسی کو اپنا رسوائے زمانہ منہ دکھانے کے قابل نہیں رہا، اس کی بدن بولی اور چال ڈھال ایسی مجروح ہوئی ہے، منہ ایسا لٹک گیا ہے کہ واضح چغلی کررہا ہے کہ اس کے اندر ذلت و شرمندگی کا کیا طوفان برپا ہے۔ مودی جی کو پتہ چل گیا کہ یہ ’اَجے دیو گَن‘ کی فلم نہیں، گورکھا ’مونچھیں‘ رکھ کر فائیٹرجیٹ نہیں گرائے جاتے ہیں؟ مودی کے خلاف بھارت میں عوامی بغاوت ہوچکی ہے۔ سارا بھارت کے نعروں سے گونج رہا ہے جنگ کے ذریعے دیش مکتی پیدا کرنے کا جذبہ خاک میں مل چکا ہے مودی پاکستان کو تقسیم کرنے نکلا تھا لیکن قدرت کے کھیل نرالے ہیں، ایسی پلٹ کر مودی کے منہ پر پڑی ہے کہ وہ کسی کو اپنا رسوائے زمانہ منہ دکھانے کے قابل نہیں رہا، اس کی بدن بولی اور چال ڈھال ایسی مجروح ہوئی ہے، منہ ایسا لٹک گیا ہے کہ واضح چغلی کررہا ہے کہ اس کے اندر ذلت و شرمندگی کا کیا طوفان برپا ہے۔ مودی جی کو پتہ چل گیا کہ یہ ’اَجے دیو گَن‘ کی فلم نہیں، گورکھا ’مونچھیں‘ رکھ کر فائیٹرجیٹ نہیں گرائے جاتے ہیں؟ بھارتی عوام نے اپنے تبصروں، جگتوں، طعنوں اور بیانات سے مودی اور جنگی جنونیوں کی وہ ’چھترول‘ شروع کی ہے اور بْرابھلا کہاجارہا ہے کہ جس سے بھارت کے اندر واضح طورپر ایک شدید تقسیم نے جنم لے لیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے بھارت کو جو پیشکش کی، بار بار امن کی ، مذاکرات کی دعوت دی، اب بھارتی عوام کا بڑا حصہ اس بات پر مودی اور اس کے حواریوں کوملامت کررہا ہے، کہ ’’ابھے نندن وا‘ نے جو بے عزتی کرائی اور ’ہیرو‘ کا جو ’سواگت‘ ہوا، اس نے بھارتی عوام کی عزت کا جنازہ نکال دیا ہے۔ کیا بہتر نہیں تھا کہ عمران خان کی بات مان لی جاتی اور اس وقت مودی جی پہاڑ پر نہ چڑھتے۔ وہ عمران خان کی بات مان لیتے تو آج اتنے بے عزت اور رسوا نہ ہوتے۔ بھارتی رائے عامہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھارت کو ’سوچھتر بھی کھانے پڑے ہیں اور سو پیاز بھی‘۔ بھارتی رائے عامہ میں واضح تقسیم کا تجزیہ کیاجائے تو پنجاب میں، سکھ برادری بالخصوص اس کا موقف قطعی پاکستان کی حمایت اور مودی کی مخالفت میں ہے۔ دل جلے بھارتی شہری سوشل میڈیا پر اپنی وڈیوز جاری کررہے ہیں اور اپنے ’مخولیہ‘ اندازمیں مودی کو مشورہ دے رہے ہیں کہ وہ ’گھس کے ماریں گے‘ کے نام سے ایک فلم بنائیں تاکہ عوام کا ’منورنجن‘ (تفریح)ہوسکے۔۔۔ بھارتی عوام یہ بھی کہہ رہی ہے کہ امن کے لئے لوگوں نے سوشل میڈیا پر بہت مشورے دئیے، مودی کو سمجھایا کہ ایسا نہ کرو، پاکستان کی امن پسندی کا مثبت جواب دولیکن وہ نہ مانا اور آج کا دن دیکھنا پڑا۔ بھارتی عوام پاکستان سے کہہ رہے ہیں کہ اپنے میزائل غوری کو چلائیں تو براہ کرم اس کا منہ زرا اونچا رکھیں اور رْخ مہاراشٹر، دلی سے پرے رکھیں، کیونکہ وہاں کے رہنے والوں کو جنگ کی خارش زیادہ ہورہی تھی، تاکہ وہاں کے رہنے والے جنونیوں کو پتہ چلے کہ ’گھس کے کس طرح مارا جاتا ہے‘۔ مودی سرکار کو بے عزت کرنے کی ایک وجہ وہ جھوٹ بھی ہے کہ بالا کوٹ میں ساڑھے تین سو لوگ مار دئیے۔ بھارتی عوام سوال اٹھارہے ہیں کہ ’کوا‘ مار کر کہتے ہو کہ ساڑھے تین سولوگ مار دئیے۔ کیا وہ وہاں ’گنے‘ چوس رہے تھے۔ اتنا بڑا جھوٹ۔ مودی نے یہ حماقت خیز حملہ پاکستان پر نہیں بلکہ اپنی سیاست پر کرلیا ہے اور اس کا ’کولیٹرل ڈیمیج‘ یعنی نقصان اتنا زیادہ ہے کہ اصل حملہ بیچ میں سے غائب ہوگیا ہے۔ ؎الٹی ہوگئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا ۔۔ دیکھا اس بیماری دل نے آخر کام تمام کیا ۔۔ کچھ سوالات ایسے اٹھ رہے ہیں جن کا جواب مل نہیں پارہا اور کچھ ایسے حقائق ہیں جو بیان نہیں ہوسکتے لیکن اس سے ہماری مسلح افواج بالخصوص پاک فضائیہ نے حالیہ دنوں میں معرکے انجام دئیے ہیں، ان کا پتہ چلتا ہے۔ ٹائمز آف انڈیا میں انوج جے سوال نے ستائیس فروری 2019ئ کو اپنے مضمون میں لکھا کہ ایک ہیلی کاپٹر مقبوضہ کشمیر کے علاقے بڈگام میں گرا ہے جس میں دو پائلٹس کے علاوہ چار دیگر افراد مارے گئے ہیں۔ اس میں ایک پنکج کمار بھی مارا گیا جو ریٹائرصوبیدار نوبت سنگھ کا بیٹا تھا۔ اسی طرح پراوین کمار کو بتایا گیا کہ اس کا بیٹا مارا گیا ہے۔ یہ واقعہ سری نگر کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے سات کلومیٹر دور ہوا ہے۔ کل ملا کربھارتی فضائیہ کے چھ لوگ اس میں مارے گئے ہیں۔ بھارت نے اس ہیلی کاپٹر کے مارگرائے جانے کو ’ٹیکنیکل فالٹ‘ کے ڈرامے سے چھپانے کی کوشش کی۔ بھارت کہتا ہے کہ اس کا ایک طیارہ مارگرایا گیا، ایک ’ٹیکنیکل فالٹ‘ کا شکار ہوا، پاکستان کہتا ہے کہ اس نے دو بھارتی طیارے مارگرائے ہیں جبکہ حقیقت میں پاکستان نے کل تین بھارتی جہاز مارگرائے ہیں۔ دوسرے کا پائلٹ کدھر ہے؟ ابھینندن کے ساتھ ایک اور بندہ تھا، وہ کدھر گیا؟ ان سوالات کے جواب نہیں مل رہے البتہ کچھ اشارے ایسے ہیں جن سے جواب مل جاتا ہے کہ ان کے ساتھ بھی ابھینندن سا معاملہ ہی ہوا ہے۔تجزیہ نگار کہتے ہیں کہ اس جنگ میں اب تک پاکستان نے بھارت کو جونقصان پہچایا ہے وہ اس کی آنے والی نسلیں بھی نہیں بھلا سکتیں۔ حقیقت یہ ہے کہ بھارتی فضائیہ کے کئی لوگ اب تک مارے جاچکے ہیں اورکئی پکڑے گئے ہیں۔ بھارتی میڈیا چْپ ہے۔ فضائیہ چونکہ اپنے سائز کے لحاظ سے فوج میں نسبتا چھوٹی ہوتی ہے، اس لئے اس میں بات بھی تیزی سے پھیلتی ہے۔ بھارتی فضائیہ کے اندر جو باتیں ہورہی ہیں ان سے معلوم ہوا ہے کہ ان کو پتہ ہے کہ دیگر بھارتی پائلٹ کہاں ہیں؟ بھارتی فضائیہ کا مورال بہت ڈائون ہے۔ بھارتی حکومت ان پائلٹس کا نام تک بتانے کو تیار نہیں۔ اس سے اندازہ لگائیں کہ کیا صورتحال ہے؟الحمدللہ اس مدت میں پاکستان کی فوج مجموعی طورپر، پاک فضائیہ، انٹیلی جنس ایجنسیز خاص طورپر آئی ایس آئی نے بھرپور کام کیا ہے۔ بروقت اطلاعات سے ہم نے کئی حادثے ہونے سے بچائے ہیں جن کی تفصیل قومی مفاد اور عوام کوخوفزدہ ہونے سے بچانے کے لئے بتائی نہیں جاسکتی البتہ کسی مرحلے پر ضرور وہ تمام باتیں سامنے آئیں گی۔ مودی کی اپنے ملک میں ہی نہیں بلکہ علاقائی اور عالمی سطح پر جو ’بِزتیِ خراب‘ (بے عزتی) ہورہی ہے، وہ بھی بھارتی عوام کو بے چین کرچکی ہے ۔