لاہور: معروف صحافی و تجزیہ نگار ڈاکٹر شاہد مسعود کا کہنا ہے کہ کوٹ لکھپت جیل میں کھپ پڑی ہوئی ہے۔ وہاں سے خبر آئی ہے کہ نواز شریف کا اے سی غائب ہو گیا ہے، نواز شریف نے کوٹ لکھپت جیل میں جو اے سی چھوڑا تھا وہ غائب ہوگیا۔
نواز شریف کا کہنا ہے کہ جیل والے اے سی لے گئے ہیں جب کہ جیل والوں کا کہنا ہے کہ ہم نے اے سی نواز شریف کو دے دیا تھا اور ان کے گھر پر ہی کہیں پڑا ہو گا۔تو نواز شریف نے کہا کہ میرا اڈیالہ جیل والا اے سی منگوائیں جس کے بعد اڈیالہ جیل والا اے سی اتار کر کوٹ لکھپت جیل پہنچایا جا رہا ہے جب کہ نواز شریف نے وہ اے سی ڈونیٹ کر دیا تھا۔ خیال رہے نواز شریف کی ضمانت دو روز قبل ختم ہو گئی تھی، مسلم لیگ ن نے ایک ریلی کی صورت میں انہیں جیل پہنچایا۔ نوازشریف ضمانت کی مدت پوری ہونے کے بعد منگل کی شام اپنی رہائش گاہ جاتی امراء سے کوٹ لکھپت جیل کی طرف روانہ ہو ئے تھے۔ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز اور حمزہ شہباز بھی سابق وزیراعظم کے ہمراہ موجود تھے جبکہ جیل کی طرف جاتے ہوئے حمزہ شہبازشریف، نواز شریف کی گاڑی چلا رہے تھے۔ اس سے پہلے کوٹ لکھپت جیل کا عملہ نواز شریف کو گرفتار کرنے کے لیے انکی رہائش گاہ جاتی امراء پہنچا تھا۔ نواز شریف شام اپنی رہائش گاہ جاتی امراء سے کوٹ لکھپت جیل کی طرف روانہ ہو ئے تو ہزاروں کارکنان ان کے ساتھ جیل کی طرف بڑھے لیکن کوٹ لکھپت جیل انتظامیہ نے نواز شریف کو وصول کرنے سے انکار کر دیا ۔ جیل انتظامیہ نے موقف اختیار کیا کہ جیل کا عملہ انہیں لینے جاتی امراء گیا تھا لیکن انہوں نے خود کو پیش نہیں کیا اور عملہ عدالت کا حکم نامہ دے کر واپس آ گیا تھا۔لاہور میں جاتی امراء سے کوٹ لکھپت جیل تک نکالی گئی ریلی کے شرکاء کی تعداد کے حوالے سے اسپیشل برانچ اور حساس اداروں کی جانب سے خصوصی رپورٹ جاری کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ن لیگ اپنے قائد کیلئے خاطر خواہ لوگ سڑکوں پر لانے میں ناکام ہوگئی ہے۔ جاتی امراء سے کوٹ لکھپت جیل تک نکالی گئی ریلی میں ن لیگ بمشکل ڈھائی ہزار کارکن اکٹھا کر پائی۔ ریلی کو کامیاب بنانے کیلئے حمزہ شہباز اور دیگر ن لیگی رہنماوں کو خصوصی ٹاسک دیا گیا تھا، تاہم سرمایہ خرچ کیے جانے کے باوجود ن لیگ اپنے کارکنوں کو بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکالنے میں کامیاب نہیں ہو پائی۔