اسلام آباد: العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت، نواز شریف کو اڈیالہ جیل سے احتساب عدالت میں پہلی بار پیش کیا گیا، عدالت نے پندرہ اگست کو بھی طلب کر لیا، آئندہ پیشی پر پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا کو بھی بلا لیا گیا۔
احتساب عدالت نمبر 2 میں العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کیلئے سابق وزیرِاعظم نواز شریف کو اڈیالہ جیل سے بکتر بند گاڑی میں لا کر پیش کیا گیا۔ انہوں نے شلوار قمیض زیب تن کر رکھی تھی۔ نواز شریف کو لانے والے قافلے کو جوڈیشل کمپلیکس کےعقبی دروازے سے اندر لایا گیا۔
جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے، میڈیا کو بھی سماعت کی کوریج سے روک دیا گیا۔ ن لیگ کے صرف پرویز رشید اور بیرسٹر ظفر اللہ کو کمرہ عدالت جانے کی اجازت دی گئی، لیگی کارکن جوڈیشل کمپلیکس کے باہر کھڑے رہے۔
فاضل جج ارشد ملک نے العزیزیہ ریفرنس کے ملزم، گواہ اور تفتیشی افسر کی جمعرات کو حاضری یقینی بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا سپریم کورٹ کی ڈائریکشن ہے، ریفرنسز میں زیادہ تاخیر نہیں کر سکتے۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پرویز رشید نے کہا کہ نواز شریف کیخلاف بغیر شواہد اور دستاویزات کے مقدمات چلائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ نواز شریف کیخلاف کھلی عدالت میں سماعت ہونی چاہیے تا کہ عوام دیکھ سکے کہ کیسا انصاف ہو رہا ہے؟ انہوں نے کہا اگر احتساب کا عمل پردوں کے پیچھے چھپایا گیا تو شکایات میں اضافہ ہو گا اور ہم یہ سمجھنے میں حق بجانب ہوں گے کہ چوری چھپے واردات کی کوشش کی جا رہی ہے۔
نواز شریف کی پیشی کے وقت جوڈیشل کمپلیکس کے باہر تعینات سیکیورٹی اہلکار سے غلطی سے گولی چل گئی جسے ایس پی نے معطل کر دیا۔