لاہور (نیوز ڈیسک) معروف صحافی ضمیر حیدر کا کہنا ہے کہ این اے 120 میں جب ضمنی انتاخابات ہو رہے تھے تو مریم نواز نے اپنے بیٹے جنید صفدر کو نوجوانوں کے ساتھ رابطے بڑھانے کا ٹاسک دیا۔تو اس وقت مریم نواز کے بھائیوں حسن نواز یا حسین نواز میں سے کسی ایک نے کہاکہ باجی آپ کی حد تک تو ہمیں قبول تھا لیکن جنید کو سیاست میں لانے پر آپ کو یہ سوچنا چاہئیے تھا کہ ہو سکتا ہے کہ میرے بیٹے کو بھی سیاست میں آنے کا شوق ہو۔ضمیر حیدر کا مزید کہنا تھا کہ حسین نواز کا کہنا تھا کہ ہمارا بیٹا بھی جنید کی عمر کے لگ بھگ ہی ہیں تو یہ کہا جا سکتا ہے۔ضمیر حیدر کا کہنا تھا کہ اس لیے کہا جا سکتا ہے کہ مریم نواز نے نہ صرف اپنے کزن حمزہ شہباز سے اختلافات تھے بلکہ ان کے بھائیوں ساتھ بھی کچھ ایسے ہی معاملات تھے۔جب کہ پروگرام میں موجود سینئر تجزیہ کار ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ مریم نواز کی ہمیشہ سے دو منزلیں رہی ہیں، ایک والد نواز شریف کی آزادی اور دوسری اقتدار۔یاد رہے کہ دنوں رہنماؤں کے درمیان پہلے بھی اختلافات کی خبریں سامنے آتی رہی ہیں لیکن ہمیشہ ان اختلافات کی تردید کی گئی ہے۔اسی حوالے سے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے صحافی و تجزیہ کار احتشام الحق نے کہا تھا کہ یوم تکبیر کے موقع پر مریم نوازاور حمزہ شہباز نے یکجہتی کا ثبوت دیا اور کہا کہ یہ مریم نواز اور حمزہ شہباز نہیں بلکہ نواز شریف اورشہباز شریف ہیں۔اس موقع پر انہوں نے بار ہا یہ الفاظ استعمال کیے کہ ”شریف خاندان کو لڑوانے والے سُن لیں”۔ احتشام الحق نے کہا کہ یوم تکبیر کے موقع پر مریم نواز کی جانب سے اس طرح کا پیغام دیا جانا کافی اہم ہے۔ ہم نے دیکھا کہ مریم نواز اور حمزہ شہباز بہت دنوں کے بعد ایک پلیٹ فارم اور ایک اسٹیج پر اکٹھے ہوئے۔ اس سے قبل کبھی ایسا نہیں ہوا۔ ایک بات واضح طور پر سمجھ آ گئی ہے کہ خاندان میں سب سے زیادہ سافٹ رکن شہباز شریف تھے۔خیال رہے نواز شریف کے جیل جانے کے بعد اب مریم نواز نے فرنٹ فُٹ پر آ کر کھیلنا شروع کر دیا ہے ۔