اسلام آباد: سپریم کورٹ میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی کے فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواست آئندہ 2 روز میں دائر کیے جانے کا امکان ہے۔
باو ثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کے اہلخانہ کی طرف سے پاناما پیپرزکیس کے فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواست کو حتمی شکل دیدی گئی ہے اورامکان ہے کہ سپریم کورٹ میںکل بدھ یا جمعرات کو دائر کردی جائے گی۔ ذرائع نے بتایا کہ نظر ثانی درخواست میں28 جولائی کے فیصلے کو چیلنج کیا جائے گا جس میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ کو بنیاد بنا کر سابق وزیراعظم نواز شریف کو نااہل کیا گیا اور نیب کو حکم دیا گیا کہ نواز شریف، انکے بچوں، داماد، وزیرخزانہ سمیت دیگر لوگوں کیخلاف ریفرنس دائرکیے جائیں۔ ذرائع کے مطابق نظرثانی درخواست میں نواز شریف کی نااہلیت اورریفرنسزکی نگرانی کے فیصلے کے علاوہ احتساب عدالت کو ایک مقرر مدت کے اندر فیصلہ صادرکرنے کی پابندی کو بھی چیلنج کیا جائے گا۔نظرثانی درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ عدالت نے مروجہ قوانین کو نظراندازکرتے ہوئے ایک لغت (بلیک لا ڈکشنری) کی مبہم تعریف کو بنیاد بنا کر ایک رکن قومی اسمبلی کو نااہل کیا جو ملک کے وزیراعظم بھی تھے حالانکہ اثاثوں کے حوالے سے ٹیکس قوانین بالکل واضح ہیں۔
درخواست میں کہاگیا ہے کہ اگر جے آئی ٹی کے دعوے کو مان بھی لیا جائے تو پھر بھی اس تنخواہ کو اثاثہ نہیںکہا جا سکتا جو منتقل نہ ہوئی ہو۔ سپریم کورٹ نے خود اپنے فیصلوں میں کہا ہے کہ غیر متنازعہ حقائق کی موجودگی میں آئین کے آرٹیکل184(3) کا اختیار استعمال کیا جاسکتا ہے لیکن زیر غور مقدمے میں حقائق متنازع تھے لیکن اس کے باجود سپریم کورٹ نے حتمی فیصلہ سنادیا۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ اپیل کی عدالت ہے نگرانی کی عدالت نہیں،نیب ریفرنسز میں سپریم کورٹ کی براہ راست نگرانی سے احتساب عدالت آزادانہ کام نہیں کرسکے گی۔ درخواست میں سوال اٹھایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ تنازعات کے فیصلے کرنے کا آخری فورم ہے، اگرکسی فریق کے ساتھ کسی مجاز فورم پر ناانصافی ہو تو سپریم کورٹ ان فیصلوں کیخلاف اپیل میں دادرسی کرے گی لیکن اگرکسی متاثرہ فریق کیخلاف ابتدائی فیصلہ سپریم کورٹ نے دیا ہو تو دادرسی کیسے ہوگی؟۔ علاوہ ازیں ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر خزانہ کی جانب سے بھی عدالتی فیصلے کو رواں ہفتے میں چیلنج کیے جانے کاامکان ہے۔