برسلز: بلجیم لگسمبرگ اور یورپین یونین کیلئے سفیر پاکستان نغمانہ عالمگیر ہاشمی کا کہنا ہے کہ پاکستان یورپ سمیت دنیا پر زور دے رہا ہے کہ پاکستان میں اب حالات ٹھیک ہیں ۔اس لئےوہ بھی اپنی ٹریول ایڈوائزری تبدیل کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستانی میڈیا سے تعلق رکھنے والے مقامی نمائندگان کے ساتھ سفارت خانے میں غیر رسمی ملاقات کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں حالات کی بہتری کے اثرات کا پیغام آہستہ آہستہ دنیا تک پہنچ رہا ہے۔ پہلے کوئی کمپنی پاکستان جانے کو تیار نہیں ہوتی تھی، اب ہر سال 20 سے 25 کمپنیاں پاکستان جاتی ہیں۔ اسی طرح مختلف تجارتی وفود بھی پاکستان جارہے ہیں۔ سفیر پاکستان نے کہا کہ موجودہ حکومت دنیا سے تجارت میں اضافے کی خواہشمند ہے۔ ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لئے ان تعلقات کو پختہ کرنے کے خواہاں ہیں کبھی بھی کوئی ملک مشکل حالات میں خود کفیل نہیں ہوتا جب تک وہ اپنے انرونی اور بیرونی معاملات کو درست نہیں کرتا ۔ عالمی سطح پر احسن تعلقات سے موجودہ حکومت ملک کو بحران سے نکال سکتی ہے پاکستان کے یورپ کے ساتھ پہلے ہی بہت اچھے تعلقات ہیں۔پاکستان کی بلجیم کے ساتھ تجارت ایک ارب ڈالر سے زیادہ ہے جب کہ جی ایس پی پلس کے بعدپاکستان کے تجارتی حلقوں کو ابتک دو سے اڑھائی بلین ڈالر کا فائدہ پہنچ چکا ہے۔ نغمانہ عالمگیر ہاشمی نے مزید کہا کہ جی ایس پی پلس اور دیگر کئی حوالوں سے پاکستان کے کئی حلقوں میں ابہام پایا جاتا ہے۔
اس سےجڑے 27 کنونشنز پر پاکستان نے اس تجارتی رعایت سے قبل دستخط کر رکھے ہیں اور ان میں بہتری کیلئے اندرون ملک مسلسل کام ہو رہا ہے۔ ان بین الاقوامی کنونشنز پر عملدرآمد کو جی ایس پی پلس سے جوڑنا ٹھیک نہیں۔ ملاقات میں موجود کمرشل قونصلر سلمان چوہدری نے بتایا کہ بلجیم پاکستان کا انفرادی طور پر 11 واں اور یورپ میں چھٹا بڑاتجارتی پارٹنر ہے۔ پاکستان بلجیم کو اپنی روایتی اشیاء ٹیکسٹائل، چاول، لیدر، تمباکو، کھیلوں کا سامان، سرجیکل گڈز اور مشینری کے پارٹس برآمد کرتا ہے جبکہ بلجیم سے پاکستان میں ادویات،مشینری ،کیمیکلز آئرن، سٹیل اور پلاسٹک کی درآمد ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی کوشش ہے کہ 2023 تک پاکستان کو گلوبل کمپی ٹیٹیونس انڈیکس میں 107 ویں نمبر سے 70 ویں ، ڈوئنگ بزنس انڈیکس میں 136 ویں سے 80 اور تجارتی فعالیت کے انڈیکس میں 122 ویں سے 60 نمبر تک لایا جائے۔ اکنامک منسٹر عمر حمید نے کہا کہ ہم یہاں کی تجارتی تنظیموں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں اور ہم ان کو پاکستان میں پیدا ہونے والے تجارت اور سرمایہ کاری کے نئے مواقع کے بارے میں آگاہ کر رہے ہیں ۔ اس ملاقات میں ڈپٹی ہیڈ آف کمیشن محمد آصف میمن اور پریس آفیسر سلطانہ رضوی بھی موجود تھیں۔