اسلام آباد: اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا ہےکہ امریکی صدر ٹرمپ کے بیان کی بہت اہمیت ہے اس پر ہمیں جذبات کی بجائے سفارتی کور کے ذریعے جنگ جیتنی چاہیے۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے سید خورشید شاہ نے کہا کہ آج کی بحث وزیر خارجہ خواجہ آصف کو شروع کرنی چاہیے تھی اور اس پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایاجاتا تو بہتر ہوتا، عید کے بعد پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانا چاہیے کیونکہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کی الگ الگ قراردادیں آئیں گی، اگر مشترکہ اجلاس ہوتا تو مشترکہ اور طاقتور قرار دادلائی جاتی۔
خورشید شاہ نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کے بیان کی بہت اہمیت ہے، اس پر جذبات میں آکر کوئی بات نہیں کرنی چاہیے، ہمیں جذبات میں آکر توپیں کھڑی نہیں کرنی چاہییں، امریکا الزامات لگاتا ہے لیکن ثبوت نہیں دیتا، ہم جنگوں سے نہیں جیت سکتے، سفارتی کور کے ذریعے ہی جنگ جیتنی چاہیے۔اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ ہمیں حقائق کو چھپانا نہیں چاہیے، اپنی غلطیوں سے ہم پاکستان کی اسٹریٹجک پوزیشن گنوا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دیکھنا چاہیے 4 سال میں ہماری خارجہ پالیسی کمزور کیوں ہوئی، ہمارے ہمسایہ ممالک ہمیں دھمکیاں دیتے ہیں، چین پڑوسی ملک ضرور ہے لیکن دور ہے۔
خورشید شاہ نے کہا کہ 65 کی جنگ میں مسلم ممالک ہمارے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے تھے لیکن وہ ممالک آج ہمارے ساتھ کیوں نہیں کھڑے، صرف چین نے امریکی پالیسی پر پاکستان کےحق میں رد عمل دیا، ایران اور دیگر مسلم ممالک آج کہاں ہیں اور آج کوئی ہماری بات سننے کو تیار کیوں نہیں ہے۔انہوں نے مزید کہا یہ سوچنا چاہیے کہ مسلم دنیا میں آج پاکستان کا ایک کردار ہونا چاہیے، پاکستان نے ہمیشہ ایک بڑے ملک کی حیثیت سے کردار ادا کیا اور دنیا نے پاکستان کی پوزیشن کو تسلیم کیا لیکن آج ہمیں ڈر ڈر کے چلنا پڑتا ہے۔قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ یہ کیوں ہوا کہ بھارت میں بیٹھا سفیر امریکا میں پاکستانی سفیر کو خط لکھتا ہے، اس کا مطلب ہے کہ کوئی دیکھنے والا نہیں، یہ گورننس کی ناکامی ہے، یہ خط بھارت اور واشنگٹن والوں کو بھی پہنچ گیا ہوگا۔