کراچی(ویب ڈسیک) سپریم کورٹ کے کراچی کے 3 بڑے ہسپتالوں کو وفاقی حکومت کے حوالے کرنے کے فیصلے سے جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی (جے ایس ایم یو) کے ہزاروں طالب علموں کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے ،، یہ تینوں ادارے جے ایس ایم یو کے 7 ہزار طالب علموں کو پریکٹس کی سہولیات فراہم کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ یہ فیصلہ سندھ حکومت کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ کے 2016 کے فیصلے کے خلاف اپیل میں سامنے آیا تھا جس میں ہائی کورٹ نے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینیٹر (جے پی ایم سی)، نیشنل انسٹیٹوٹ آف کارڈیو ویسکیولر ڈیزیز (این آئی سی وی ڈی) اور نیشنل انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ (این آئی سی ایھ) کے اختیارات وفاق کو منتقل کرنے کا حکم دیا گیا تھا،، نجی اخبار نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ عدالت نے جے ایس ایم یو کی منتقلی کے لیے 90 روز کا وقت دیا گیا ہے جس کے بعد جے ایس ایم یو کی تمام فیکلٹی بھی وفاقی حکومت کے حوالے ہوجائیں گی،، ان کا کہنا تھا کہ اس سے جے ایس ایم یو کا پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) میں نام خراب ہوگا کیونکہ ان کے قواعد کے مطابق ہر میڈیکل یونیورسٹی یا کالج کے پاس پریکٹس کے لیے اپنا ہسپتال ہونا ضروری ہے،، دوسری جانب سندھ حکومت نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کرلیا،، وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ’ہماری حکومت نے سپریم کورٹ میں کراچی کے 3 بڑے ہسپتالوں کی منتقلی پر نظر ثانی اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے،،ان کا کہنا تھا کہ ان تینوں ہسپتالوں کو 18ویں ترمیم کے تحت صوبائی حکومت کے اختیار میں دیا گیا تھا۔