برسلز (پ۔ر) چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید نے کہا ہے کہ کشمیر پر پاک۔ بھارت مذاکرات میں کشمیریوں کی شمولیت پائیدار امن کے لیے ضروری ہے۔ کشمیریوں کی شرکت کے بغیر کوئی بھی مذاکرات کامیاب نہیں ہو سکتے۔
برسلز سے اپنے ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ ہم مذاکرات کی بحالی کے لیے دوطرفہ کوششوں کو سراہتے ہیں لیکن مذاکرات میں کشمیریوں کی شمولیت علاقے میں امن کے لیے اشد ضروری ہے۔دونوں ملکوں کو چاہیے کہ وہ کشمیرایشو پرتوجہ دیں۔
دونوں ملکوں کے مابین اعلیٰ سطحی حالیہ رابطوں کے بارے میں انھوں نے کہا کہ یہ امن کے لیے ایک اچھی علامت ہے لیکن کشمیر پر مذاکرات کشمیریوں کی شمولیت کے بغیرناقابل عمل ہوں گے۔ خطے کے لوگ امن اور خوشحالی چاہتے ہیں لیکن انصاف کے بغیراور مسئلہ کشمیرکے منصفانہ حل کے بغیر علاقے کو ترقی نہیں مل سکتی۔
بھارت اور پاکستان دونوں ملکوں کے رہنماؤوں کو چاہیے کہ اپنی مخلصانہ کوششوں کے ذریعے خطے کے لوگوں کو مثبت پیغام دیں تاکہ علاقے میں امن قائم ہوسکے۔مودی کے دورہ پاکستان کے بارے میں انھوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم کو یہ باورکرناہوگا کہ کشمیری اپنے حق خودارادیت اور آزادی کے بغیر کسی بھی حل کو قبول نہیں کریں گے۔ خطے میں اچھے ماحول کے لیے بھارت کو کشمیرسے کالے قوانین ختم کرنے ہوں گے اور کشمیری شہداء مقبول بٹ اور افضل گرو کے اجساد کو ان کے لواحقین کے حوالے کرنا ہو گا۔
علی رضا سید نے کہا کہ کشمیرایک متنازعہ علاقہ ہے اور یہ ایک عالمی سطح پر تسلیم شدہ مسئلہ ہے جس کا تعلق کشمیریوں کے سیاسی مستقبل سے ہے جو سات دہائیوں سے قربانیاں دے رہے ہیں۔
کشمیری مسئلے کے اصل فریق ہیں اور مذاکرات میں ان کی عدم شرکت اس سے قبل بھی مذاکرات کی ناکامی کی اصل وجہ ہوتی رہی ہے۔مذاکرات کی کامیابی کے لیے کشمیریوں کے احساسات کا احترام کرنا ہو گا اور ان کو حق دینا ہو گا۔