فلسطینیوں کے حق میں اور اسرائیل کے خلاف اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں قرار داد منظورہونے کے بعد اسرائیل نے امریکا کے بعد
برطانیہ سے بھی تعلقات خراب کرنا شروع کردئیے ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم کی برطانوی وزیراعظم تھریسامے سے جنوری کی 17سے 20کے درمیان مجوزہ ملاقات کو منسوخ کردیا ہے۔
اسرائیل نے پہلے امریکا پر قرارداد کے پیچھے ہونے کا الزام لگایا اور اوباما انتظامیہ کی جانب اپنی توپوں کا رخ کرلیا ،اب جب برطانیہ نے یہودی بستیوں کی تعمیر کے خلاف قرارداد کے حق میں ووٹ دیا تو اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے برطانوی ہم منصب سے ملاقات کی تیاریاں کو ترک کرنے کا کہہ دیا ہے ۔
ادھرسلامتی کونسل میں قرارداد کی منظوری کے بعد سے اسرائیل کا غصہ ٹھنڈا نہیں ہوا، امریکا میں اسرائیلی سفیر نے ایک بار پھر کہا ہے کہ اس قرارداد کے پیچھے امریکا کا ہاتھ ہے جو افسوس اور شرم کی بات ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے پاس اس بات کے ٹھوس شواہد موجود ہیں ،مگر یہ ثبوت نئی ٹرمپ انتظامیہ کو دیں گے،وہ عوام کے سامنے لانا چاہیں تو خوش آمدید کہیں گے ۔
سلامتی کونسل کی جانب سے اسرائیل کے خلاف قرارداد منظور ہونے کے بعد فرانس نے 15 جنوری کو کانفرنس منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے، اس کانفرنس کا مقصد اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امن مذاکرات کو بحال کرنا ہے جو ایک عرصے سے تعطل کا شکار ہیں۔اس پر اسرائیلی وزیر دفاع برہم ہو گئےاور کہا فرانس میں رہنے والے یہودی اسرائیل آ جائیں۔فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے سیکریٹری جنرل صائب اریکات نے کہا کہ سلامتی کونسل کی قرار دادد کے بعد اب اسرائیل کو بین الاقوامی جرائم کی عدالت اور اقوام متحدہ کے دیگر اداروں میں لے جائیں گے ۔