امریکی شہر نیویارک میں ہونے والے بم دھماکے کے مشتبہ منصوبہ ساز احمد خان رحیمی کو عدالت نے دہشت گردی کے الزامات سے بری کر دیا ہے۔
ستمبر میں ہونے والے اس دھماکے میں 16 افراد زخمی ہوئے تھے۔
احمد خان رحیمی پر آٹھ الزامات لگائے گئے تھے جن میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کا استعمال، دھماکے اور تباہی کرنے والی ڈیوائسز کا استعمال وغیرہ شامل ہیں۔
ان کے خلاف مقدمے کی سماعت مینہٹن کی فیّرل کورٹ میں ہو رہی ہے۔
رحیمی عدالت میں صرف ایک مرتبہ پیش ہوئے ہیں کیونکہ پولیس کی گولی لگنے کی وجہ سے وہ شدید زخمی ہو گئے تھے۔
ان پر یہ الزامات بھی ہیں کہ وہ مینہٹن اور نیو جرسی میں ہونے والے بم دھماکوں میں بھی ملوث تھے۔
تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ رحیمی نے چیلسی میں دو بم نصب کیے تھے لیکن ایک بم پھٹ نہیں سکا تھا اور جو ایک بم نیو جرسی میں ساحلی قصبے میں پھٹا تھا اس میں کوئی شخص زخمی نہیں ہوا تھا۔
ان پر یہ الزام بھی ہے کہ انھوں نے آتشیں مواد نیو جرسی کے علاقے الزبتھ کے ایک کوڑے دان میں رکھا تھا۔
نائب اٹارنی جنرل نکولس لیون نے کہا ہے کہ ان کے پاس رحیمی کی ویڈیوز موجود ہیں جن میں دھماکے کے روز ان کی سرگرمیوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ اس میں انٹرنیٹ ریکارڈ بھی شامل ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ انھوں نے بم بنانے کا مواد خریدا۔ اس کے علاوہ دھماکہ خیز آلات پر ان کے ڈی این اے ٹیسٹ کے شواہد ملے ہیں۔
اس کے علاوہ پولیس نے ایک ہاتھ سے لکھی تحریر بھی ملی ہے جس میں رحیمی اسامہ بن لادن کی تعریف کرتے ہیں اور افغانستان اور عراق میں جاری امریکی جنگ پر تنقید کرتے ہیں۔
نیویارک میں ایف بی آئی کے سربراہ ولیم سوینے کی جانب سے جاری بیان میں کہا ہے کہ رحیمی کا مقصد معصوم لوگوں میں خوف پھیلانا اور تباہی کرنا تھا۔