ہانگ کانگ یونیورسٹی کی تحیقی ٹیم نے ایڈز مرض کے فنکشنل علاج کا دعویٰ کیا ہے۔ ایڈز جیسے مہلک مرض کے سلسلے میں جاری تحقیق میں یہ نئی پیشرفت ایک بریک تھرو ریسرچ ہو سکتی ہے۔
ہانگ یونیورسٹی کی فیکلٹی آف میڈیسن کے شعبے مائیکروبیالوجی کے پروفیسر چن ژیوائی کا کہنا ہے کہ ایڈز کے حوالے سے جو فنکشنل علاج دریافت کیا گیا ہے، وہ احتیاط اور علاج کے دوران مدافعت فراہم کرے گا۔ طبی ماہرین کے مطابق نئی ریسرچ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب چین میں مریضوں کے ایک بڑے گروپ کا تعلق اسی مرض سے ہے۔ پروفیسر چن ژیوائی کی ریسرچ ٹیم کی طبی دریافت کی حتمی تصدیق گلوبل ہیلتھ لیبارٹریزز کی جانب سے ابھی ہونا باقی ہے۔ پروفیسر چن نے اپنی مدافعتی دوا کے تجربات چوہوں پر کیے ہیں۔ اب تک کے تجربات سے حاصل ہونے والے نتائج پر انہوں نے اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ اس مناسبت سے عالمی معالجین کی رائے بھی ابھی سامنے آنا باقی ہے۔ ہانگ کانگ یونیورسٹی کے پروفیسر چن ژوائی کا کہنا ہے کہ اُن کی تیار کردہ مدافعتی دوا ایڈز مرض کی مختلف اقسام کے لیے فائدہ مند ہو گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پہلے سے تیار کی گئی اس مرض کی ادویات اور اُن کی دریافت شدہ میڈیسن میں یہی بنیادی فرق ہے کہ یہ کسی ایک قسم کے لیے نہیں بلکہ سبھی اقسام کے لیے مفید ہو سکتی ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ اس وقت ایڈز کے خلاف کوئی بھی مؤثر دوا دستیاب نہیں ہے۔ ایڈز مرض کی کئی اقسام ہیں اور اس کے پھیلنے کی بڑی وجہ غیر محفوظ جنسی تعلقات ہیں پروفیسر چن ژیوائی نے ’فنکشنل علاج کی تشریح کرتے ہوئے کہا کہ اس دوا کے استعمال سے ایڈز کی بیماری انسانی جسم میں اتنی معدوم ہو جائے گی کہ یہ کلینکل ٹیسٹ کے دوران ناقابلِ شناخت ہو گا۔ نئی دوا کو کم از کم ایک سہ ماہی کے بعد استعمال کرنا ضروری ہو گا اور اس طریقے سے وائرس کی موجودگی انتہائی معدوم ہو جائے گی۔ یہ نہیں بتایا گیا کہ علاج چھوڑنے پر آیا یہ دوبارہ یہ مرض شدت کے ساتھ نمودار ہو سکے گا۔ اعداد و شمار کے مطابق چین میں ایڈز میں مبتلا مریضوں کی تعداد ساڑھے آٹھ لاکھ کے لگ بھگ ہے۔ اقوام متحدہ کی ایڈز مرض کے لیے قائم ایجنسی بھی اس تعداد کو تسلیم کرتی ہے۔ چین میں سیکس ورکروں میں یہ مرض ایک وبا کی طرح پھیل رہا ہے۔ ان میں مرد اور خواتین دونوں شامل ہیں۔