برسلز………. یورپی اتحاد میں شامل ملکوں میں ایک سو سے زیادہ افراد، “فلاکا” نام کے نئے نشہ آور مواد کے استعمال کی وجہ سے موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔
یہ بہت سستا ہے مگر اس کا اثر مہلک ہو سکتا ہے۔یورپی اتحاد میں شامل آٹھ ملکوں میں اس کے استعمال سے ایک سو سے زیادہ اموات اور دوسو کے قریب انتہائی نشے کا شکار لوگ سامنے آ چکے ہیں۔ فلاکا کی بڑھتی ہوئی مقبولیت اس کی قیمت بہت کم ہونے یعنی دو سے چار ڈالر اور اس کے شدید نفسیاتی اثرات کے سبب ہے۔اس کا تھوڑی سی مقدار میں مسلسل استعمال حرکت قلب میں بے اعتدالی، جنون، دیوانگی اور جسم کے درجہ حرارت کو بہت زیادہ کر دینے کا موجب بنتا ہے۔ جنوب مشرقی ایشیا میں یہ مواد تیار کرنے والے تیزی سے اس کی ہئیت تبدیل کر دیتے ہیں جس کی وجہ سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے نشے کی اس قسم کے خلاف لڑائی مشکل ہو جاتی ہے۔فلاکا کے پھیلائو سے نہ صرف یورپی ملکوں میں تشویش ہے بلکہ امریکا اور آسٹریلیا میں بھی تشویش پائی جاتی ہے۔ امریکا میں فلاکا کے استعمال کے روزانہ بیس واقعات دیکھنے میں آ رہے ہیں۔ اسے استعمال کرنے والے بے حد جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہیں، ایسے شخص پر قابو پانے کے لیے چار یا چار سے زیادہ پولیس اہلکار درکار ہوتے ہیں۔