اسلام آباد(ایس ایم حسنین)امریکہ کی طرف سے ایران پرحالیہ پابندیوں کے بعد چین نے کھل کر ایران کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف چین کے دورے پر ہیں جہاں چین کے وزیر خارجہ وینگ لی نے ایرانی ہم منصب سے ملاقات میں تہران کے لیے بیجنگ کی حمایت کو دہرایا اور مشرق وسطیٰ میں تناؤ دور کرنے کے لیے نیا فورم تشکیل دینے کی تجویز دی ہے۔ چینی وزارت خارجہ کے مطابق چین کے جنوب مغربی شہر ٹینگ چونگ میں ہونے والی ملاقات میں وینگ لی اور جواد ظریف نے ایران کے عالمی طاقتوں کے ساتھ ہوئے 2015 کے جوہری معاہدے کے لیے اپنے عزم کو دہرایا جو امریکا کی جانب سے جوہری معاہدے کو ترک کے اقدام کی مخالفت ہے۔مذکورہ ملاقات کے حوالے سے چینی وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق ’چین نے علاقائی کثیر الجہت مذاکراتی پلیٹ فارم تشکیل دینے کی تجویز دی ہے جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کی مساوی شرکت ہو‘۔ بیان میں کہا گیا کہ ’یہ فورم مشرق وسطیٰ میں مذاکرات کے ذریعے باہمی سمجھوتوں کو فروغ اور سیکیورٹی مسائل کا سفارتی اور سیاسی حل تلاش کرے گا‘۔ واضح رہے کہ 8 مئی 2018 کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو خطرناک ملک قرار دیتے ہوئے چین، روس، برطانیہ، جرمنی سمیت عالمی طاقتوں کے ہمراہ سابق صدر باراک اوباما کی جانب سے تہران سے کیے گئے جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا تھا۔ جس کے بعد سے برطانیہ، فرانس، جرمنی، چین اور روس ایران کے ساتھ 2015 کے تاریخی معاہدے کو بچانے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ 5 مارچ 2019 کو اقوام متحدہ کے جوہری ہتھیاروں کے حوالے سے ادارے نے کہا تھا کہ ایران 2015 میں عالمی طاقتوں کے ساتھ ہوئے جوہری معاہدے کی تعمیل کر رہا ہے اور مزید ہتھیاروں کی تیاری سے گریز کرنے پر کاربند ہے۔
ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ایران کے سعودی عرب اور مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات تنازعات کا شکار ہیں جس کی وجوہات یمن میں جاری جنگ اور عراق میں ایرانی اثر رسوخ اور سعودی عرب کی جانب سے واشنگٹن کی تہران پر لگائی گئی پابندیاں کی حمایت ہے۔ دوسری جانب رواں برس جولائی میں ایران اور چین کے درمیان 25 سالہ معاہدے کے لیے مذاکرات کیے گئے تھے، ایرانی خام تیل برآمد کنندگان کے لیے چین ایک اہم مارکیٹ بھی ہے تاہم 2018 میں واشنگٹن کی جانب سے جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے کے بعد امریکی پابندیوں کے نفاذ سے تیل کی برآمدات شدید متاثر ہوئی ہے۔ بعدازاں کورونا وائرس کے بحران نے ایران کے معاشی مسائل میں اضافہ کردیا ہے جو 2018 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والے جوہری معاہدے سے دستبرداری اور دوبارہ پابندیاں نافذ کرنے کے بعد بدتر ہوگئے تھے۔