7 مئی 2017 فرانس کے لیے ایک تاریخی دن بن گیا۔ اس دن فرانسیسی تاریخ کے سب سے کم عمر صدارتی امیدوار اور پہلی بار خاتون امیدوار ون ٹو ون مقابلے میں تھے۔ 39 سالہ ایمنول ماکخوں 48 سالہ انتہائی دائین بازو کی ماغین لوپن کو 33.90 کے مقابلے میں 66.10 فیصد سے ہرا کر موجودہ صدارتی نظام میں 25 ویں صدر منتخب گئے ۔ فرانس کے سب سے پہلے منتخب صدر ہونے کا اعزاز Louis-Napoléon Bonaparte لویس نپولین بوناپارٹ کو ہے جو 20 دسمبر 1848 کو صدر منتخب کو ہوئے اور 2 دسمبر 1852 تک صدر رہے۔
39 سالہ ایمنوئل ماکخوں فرانس کی تاریخ کے سب سے کم عمر صدر منتخب ہو گئے ہیں۔ ان کے انتخاب نے لوئی نپولین بوناپارٹ کا 170 سالہ پرانا ریکارڈ توڑ دیا ہے جو 40 برس کی عمر میں صدر منتخب ہوئے تھے۔فرانس کی آبادی کی اوسط عمر 41 برس ہے، سو ماکخوں اس سے بھی دو برس چھوٹے ہیں ۔ موجودہ صدارتی نظام 1848سے ہی نافظ العمل ہے ۔ فرانس میں صدارت کا دورانیہ پہلے 7 سال ہوا کرتا تھا پھر 6 سال ہوا اب فرنچ صدارتی الیکشن ہر پانچ سال بعد ہوا کرتا ہے۔ فرانس میں سب سے زیادہ صدارت کا دورانیہ François Mitterrand فرانسوا متراں کا ھے جو 21 مئی 1981 سے 17مئی 1995 تک ملک کے صدر رہے ۔
فرنچ صدارتی الیکشن 2017 میں حسب خیال ویلڈ کاسٹ ووٹ کی تعداد 3 کروڑ 13 لاکھ 97 ہزار چھ سو اکتالیس رہی جو پہلے راونڈ سے 46 لاکھ 46 ہزار تین سو سینتالیس کم رہی ۔ جو کہ کاسٹ ووٹ کا 11 ایشاریہ 47 فیصد بنتا ہے اتنے لوگوں کا سفید ووٹوں کا استعمال فرنچ تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے اس سے پہلے 1969 میں سب سے زیادہ 6 فیصد سے کچھ زائد لوگوں نے سفید ووٹوں کا استعمال کیا تھا۔
ایمنول ماکخوں ملک کے کم عمر ترین صدر بننے کا اعزاز کے ساتھ ساتھ سنہ 1958 کے بعد ملک میں دو بڑی روایتی جماعتوں کو شکست دینے والے پہلے صدر ہیں۔ 7 مئی 2017 فرانس میں روایتی دو پارٹی سیاست کی تدفین کا دن بھی بن گیا اور یہ دنیا کہ لیے ایک مثال بھی قائم ہوئی کہ ایک شخص نے حکومت میں رہتے ہوئے اپنی پارٹی بنائی اور اپنے تخیل اور اپروچ سے ایک ہی سال میں 59 سالہ دو پارٹی سسٹم کو دفن کر کے 2کروڑ 13 لاکھ 97 ہزار 641 فرنچ عوام کے اعتماد سے مسند صدارت سمبھال لی۔
2002 میں انتہائی دائیں بازو کی فرنٹ نیشنل ،ریپبلکن کے ساتھ ون ٹو ون مدمقابل تھی ۔ مقابلہ تھا موجودہ صدارتی نمائندہ ماغین کے والد جاں ماری لوپن اور جیک شیراک میں اس وقت کاسٹ ووٹ 3 کروڑ 11 لاکھ کے لگ بھگ تھا جس میں فرنٹ نیشنل کے بانی اور ماغین کے والد صرف 55 لاکھ 25 ہزار ہی لے پائے تھے، اور جیک شیراک آج تک کے ریکارڈ ساز 2 کروڈ 55 لاکھ 37 ہزار ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے، مگر اس بار فرنٹ نیشنل کا ووٹ بنک ایک کروڈ 6 لاکھ 43 ہزار ہے جو 2002 کی نسبت تقریبا” ڈبل ہے۔
فرانس کے نو منتخب صدر ایمنول ماکخوں نے جشن فتح پر اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ وہ ملک دشمن عناصرسے جنگ لڑتے رہیں گے۔انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ وہ چاہتے ہیں کہ اگلے پانچ سال ایسا کام کریں کہ ان کی مخالف ماغین لوپن کے حامیوں کے پاس ‘مستقبل میں شدت پسندی کو ووٹ دینے کی کوئی وجہ نہ ہو۔’ ان کا کہنا تھا کہ ‘آج فرانس جیت گیا ہے۔ آج آپکی فتح ہوئی ہے لوگ ایسا سمجھتے تھے کہ ایسا نہیں ہو سکتا لیکن وہ فرانس کو نہیں جانتے۔’
اس الیکشن میں جاں لک میلوشوں ( Jean-Luc Mélenchon ) فیکٹر بڑا اہم رہا پہلے راونڈ میں حیران کن 71 لاکھ ووٹ لیے دوسرے راونڈ میں سفید ووٹوں کی کثرت میں بھی میلو شوں فیکٹر ہی کار فرما تھا۔ صدارتی دوڑ میں تو وہ اہم پوزیشن نہیں لے پائے مگر اگلے نیشنل اسمبلی کے الیکشن جو کہ 11 جون کو پہلا اور 18 کو دوسرا ٹور ہو گا ریپلکن اور سوشلسٹ کے علاوہ ماکخوں کو بھی جھٹکا دیتے نظر آتے ہیں۔
ایمنول ماکخوں ایک غیر معمولی ذہانت کے ساتھ ساتھ غیر معمولی انسانیت کی خصوصیات رکھتے ہیں۔ وہ ایک فلسفی ہیں جو پہلے بینکر بنے اور اب سیاستدان۔ ماکخوں ایک ایسے آزاد شخص کا نام ہے جس نے اپنے سے 25 سال بڑی خاتون برجیت سے شادی کی۔ ماکحوں اپنے سے دوسال بڑے سوتیلے بیٹے کے باپ ہیں ۔ ماکخوں نے 2016 اپنی پارٹی En marche !, کے نام سے بنائی تھی ۔ ماکخوں یورپ کے اتحاد کا دائی ہے جسے فرانس میں رہنے والوں سے کوئی پرابلم نہیں ہے ، وہ ان کی فلاح کے لیے کام کرنا چاہتا ایک بینکر ہے اور رہاشی ٹیکس میں کمی کرنا چاہتا ہے۔ وہ نسل پرستانہ رجھان سے کوسوں دور ھے۔ ماکخوں فرانسیسی معیشت کی شکل تبدیل کر دینے کا اعظم رکھتے ہیں ۔
فرانس ایک ایسا ملک ہے جہاں صدارتی اور پارلیمانی نظام ساتھ ساتھ چلتے ہیں۔ نئے صدر کے لیے سب سے بڑا ٹاسک 11 مئی کو ہونے والے پارلیمانی Législatives الیکشن ہیں ، ماکخوں کی سیاسی پارٹی کی عمر بھی ابھی ایک سال ہے اس لیے پارلیمانی Législatives الیکشن میں جوڑ توڑ خاصہ مشکل ہوگا ، مگر ایمنوئل ماکخوں حیران کر دینے والی صلاحیتوں کے مالک ہیں اس کے باوجود کہ انہوں نے کبھی پارلیمانی Législatives الیکشن نہیں لڑا ، صدارتی الیکشن کے تجربہ اور پہلے ٹوور میں زاتی طور پر حاصل شدہ ووٹ اور مخالفین کے ووٹ کو اپنی صلاحیت کے بل بوتے پر ایسی ترتیب میں لے آئیں گے کہ آزادی سے کام کر سکیں اور فرانس کو عظیم تر بنا سکیں۔ فرانس میں پارلیمنٹیرین کو Députée دپوتے کہتے ہیں ۔ اور ان کی تعداد 577 ہے۔ یعنی فرانس کی نیشنل اسمبلی 577 ارکان پر مشتمل ہوتی ہے۔