لاہور : حکومت پنجاب نے نہری پانی کی کمی کو پوراکرنے کیلئے 6 ہزار ایکڑ اراضی پر ڈرپ اریگیشن سسٹم کی تنصیب کافیصلہ کیاہے جس پر کروڑوںروپے لاگت آئے گی ،ْمذکورہ منصوبہ کے تحت سسٹم کی تنصیب کیلئے 60فیصد رقم حکومت فراہم کرے گی جبکہ 40 فیصد رقم متعلقہ کاشتکار اداکرے گا۔
ذرائع کے مطابق حکومت پنجاب کی جانب سے رواںسال اس منصوبہ کیلئے 54 کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے ۔انہوںنے بتایاکہ اب ایک ایکڑ اراضی رکھنے والے زرعی کاشتکار بھی اس سسٹم سے استفادہ کرسکیںگے جبکہ قبل ازیں یہ سہولت کم ازکم 3ایکڑ اراضی رکھنے والے کاشتکاروںکیلئے تھی۔انہوںنے بتایاکہ حکومت کاشتکاروںکو پانی ذخیرہ کرنے کیلئے واٹر سٹوریج ٹینکس کی فراہمی کے ضمن میں بھی معاونت فراہم کرے گی۔ انہوںنے کہاکہ ڈرپ اریگیشن سسٹم کی تنصیب سے پانی کی فی ایکڑ 20فیصد، کھادکی 10فیصد تک بچت ہو گی نیز زرعی رقبہ اس نظام سے پہلے سے 4گنااضافی پیداوار دینے کی صلاحیت کاحامل بھی بن جائے گا۔دوسری جانب وفاقی کابینہ کا اجلاس آج وزیراعظم کی زیرصدارت ہوگا جس میں کئی اہم فیصلے کیے جانے کا امکان ہے۔وزیراعظم ہاؤس میں وفاقی کابینہ کا آج تیسرا اجلاس وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت ہوگا جس کا 9 نکاتی ترمیمی ایجنڈا بھی جاری کردیا گیا۔ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے کرمنل پروسیجر کوڈ میں اصلاحات، سول لاء ریفارمز اور نیب قوانین میں تبدیلیوں کے لیے ٹاسک فورسز بنانے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ وفاقی کابینہ ٹاسک فورس کےقیام کی منظوری دے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کے 100 روزہ پلان پر عملدرآمد کے
بارے میں جامع نظام بنانے کی منظوری دی جائے گی جب کہ کابینہ وفاقی حکومت کے سینئر افسران کی تبادلوں کی توثیق کرے گی۔وفاقی وزارتوں، محکموں اور ڈویژنز میں سادگی اور اخراجات میں کمی کا طریقہ کار بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور وزارت صحت کی اصلاحات کی سفارشات کی تیاری کیلئے ٹاسک فورس بنائی جائے گی۔ملک بھر میں مون سون شجرکاری مہم سے متعلق تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے گی۔ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے ایف بی آر میں بڑی اصلاحات متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت ایف بی آر کے 3 ارکان کی نشستیں ختم کی جائیں گی۔یاد رہے کہ وفاقی کابینہ اپنے پہلے اجلاس میں سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ ( ای سی ایل) میں ڈالنے کی منظوری دے چکی ہے۔اسی طرح وفاقی کابینہ کے 24 اگست کو ہونے والے دوسرے اجلاس کے دوران صدر، وزیراعظم، وزرا اور ارکان پارلیمنٹ کے صوابدیدی فنڈز ختم کرنے کی منظوری دی گئی۔کابینہ کے اجلاس میں دفتری کام کے اوقات کار تبدیل کرنے کی بھی منظوری دی گئی، کام کے اوقات کار صبح 9 بجے سے شام 5 بجے تک ہوں گے جب کہ کابینہ کے بیشتر ارکان نے ہفتے کی چھٹی فی الحال ختم کرنے کی مخالفت کی جس کے بعد ہفتے کی چھٹی فی الحال ختم نہ کرنے کی منظوری دی گئی۔