کوئٹہ۔۔۔۔ بلوچستان کے30اضلاع میںپولیو مہم کا آغاز پیر سے ہو رہا ہے۔ مہم کے دوران24لاکھ72ہزار6سو 16پاکستانی اور 55ہزار افغان پناہ گزینوں کے بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے ۔مہم کے دوران پولیو کے قطرے پلانے پر مامور رضاکارگھر گھر جاکر اپنے فرائض انجام دیں گے ۔
ایمرجنسی آپریشن سینٹر بلوچستان کے کوآرڈی نیٹر ڈاکٹر سیف الرحمٰن نے اس حوالے سے ایک پریس کانفرنس بھی منعقد کی جس سے خطاب میں انہوں نے بتایا کہ سہ روزہ انسداد پولیو مہم بلوچستان بھر میںپیر سے شروع ہورہی ہے جس میں صوبے کے 30اضلاع میں پانچ سال سے کم عمر کے 24لاکھ 72ہزار اور 616بچوں کو انسداد پولیو کے قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔مہم کے دوران 6ہزار 6سو 3موبائل ٹیمیں، 796فکسڈسائٹ پر اور 321ٹرانزٹ پوائنٹس پر اپنے فرائض انجام دیں گی جبکہ مہم کے دوران55ہزار 85افغان مہاجرین کے بچوں کو بھی انسداد پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ پولیو مہم کے حوالے سے انتظامات مکمل کر دیئے گئے ہیں۔انہیں پاک فوج کا مکمل تعاون حاصل ہے جبکہ ایف سی، بی سی، لیویز اور پولیس بھی ہمارے ساتھ مکمل تعاون کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ سابقہ ادوار میں پولیو ورکرز کو ہمیشہ معاوضے کی ادائیگی کا مسئلہ درپیش رہا ہے جو ان کے ادارے کی جانب سے حل کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضلعی سطح پر ڈسٹرکٹ ڈفیوزل کمیٹی، ڈپٹی کمشنر ز کی سربراہی میں قائم کی گئی ہے۔ کمیٹیاں ٹیمو ںکی نگرانی کرتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہمارا ٹارگٹ 100فیصد ہے جبکہ قطرے پلانے سے انکار کرنے والے 90 فیصد افراد کو بھی اس حوالے سے مطمئن کر لیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگلی مہم کے دوران انجکٹیو پولیو ویکسینیشن یعنی آئی وی پی کا سلسلہ شروع کیا جائے گا جس سے پولیو سے متاثرہ بچوں کو کور کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ 2014 میں 9 اضلاع پولیو سے متاثر تھے جن میں 25 کیسز سامنے آئے جبکہ 2015 میں کیسز کی تعداد میں کمی آئی اس سال 3 متاثرہ اضلاع میں 7 کیسز سامنے آئے۔ڈاکٹر سیف کا یہ بھی کہنا تھا کہ ستمبر 2015سے دسمبر تک 30 اضلاع میں 9 مہم چلائی گئیں جو کامیاب رہیں جس کے دوران رفیوزل بچوں کی تعداد میں کمی آگئی۔ان کا کہنا تھا کہ 2016 انتہائی اہمیت کا حامل ہے ،کوشش کریں گے کہ اس سال پاکستان سے پولیو کے خاتمے میں کامیابی ہاتھ آئے۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں صرف پاکستان اور افغانستان ہی دو ایسے ممالک ہیں جہاں پولیو وائرس اب بھی موجود ہے۔ پولیو کے خاتمے کے لئے دونوں ممالک کے مابین روابط بھی جاری ہیں ۔ پاک افغان بارڈر جو بلوچستان سے منسلک ایریاز ہیں وہاں 6 پوائنٹ پر انسداد پولیو کے لئے مہم بھر پور طریقے سے جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراس بارڈر ٹیمیں فعال ہیں۔ ان کراس بارڈر ایریاز پر پولیو ٹیموں کی تعداد بھی بڑھائی جا رہی ہے جو سرحدوں کو پار کرنے والے بچوں کو پولیو کے قطرے پلاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری پہلی ترجیح پولیوورکرز کی حفاظت ہے۔ 2015کا سال پولیو کے حوالے سے پرامن رہا جس میں واقعات بہت کم رپورٹ ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ 24مثالی یونین کونسل ہیں جہاں ٹیمیں 24گھنٹے متحرک ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کیلئے خوش آئندبات یہ ہے کہ ہمارے ایک لیڈی ہیلتھ ورکر کو بین الاقوامی سطح پر ایوارڈ سے نوازا گیا ہے جو یہاں کام کرنے والی خواتین کے عزم اور ارادوں کا ثبوت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ لیڈی ہیلتھ ورکر فریدہ کو ہوپ فار ایچیومنٹ ایوارڈ بل گیٹس اور ابو ظہبی کے سپریم کمانڈر کی جانب سے خصوصی انعام کے طور پر دیا گیا ہے