پیرس ( اے کے راؤ سے ) فرانس میں صدارتی نظام حکومت نافظ العمل ہے جو مضبوط آئینی پارلیمانی نظام حکومت کی بنیاد پر ہے۔ دونوں کا چناؤ کا طریقہ ایک سا ہے عوام ڈائریکٹ ووٹ کے زریعے پہلے صدر کا انتخاب کرتی ہے جو دو ادوار میں ہوتا ہے جیسا کہ 23 اپریل کو پہلا اور 7مئ کو دوسرے راونڈ میں ایمنوئل ماکخوں کو منتخب کیا۔ اب 11 جون کو پہلا راونڈ ہوگا قانون ساز اسمبلی جیسے پاکستان میں قومی اسمبلی اور فرانس میں ” législatives” لیجسلیٹو کہتےہیں۔ جس میں عوام 577 ممبران جنہیں Députée دپوتے کہتے ہیں کے لیے ووٹنگ کریں گے اورپھر 18 کو پہلے اوردوسرے نمبر پر آنے والوں کے درمیان مقابلہ ہوگا ۔
7 مئی کو عوام نے صدر کو منتخب کیا 14مئی کو صدر نے اپنے عہدے کا حلف لیا اور 15مئی کو صدرنے نگران وزیر اعظم کے طور پر Édouard Philippe “عیدوا فلیپ ” کو نامزد کر دیا ہے ۔ Édouard Philippe “عیدوا فلیپ ” 28 نومبر 1970 کو Rouen “رواں ” میں پیدا ہوئے۔ آپ 24 اکتوبر 2010 سے Havre کے میئر ہیں۔ آپ نے 1990 میں سوشلسٹ کے پلیٹ فارم سے سیاست کا آغاز کیا 2002 سے 2015 تک ریپلکن کے پلیٹ فارم UMP سے سیاست کی 2015 سے اب تک ۔LR کے بینر تلے سیاست کر رہے ہیں۔آپ پیشے کے اعتبار سے وکیل ہیں۔
آج صدر اور وزیر اعظم نے اپنے اپنے دفاتر میں مصروف دن گزارا ۔ فرانسیسی پارلیمانی نظام حکومت میں وزیر اعظم کی نامزدگی اکثریت سے تعلق رکھنے والے کسی بھی سیاسی جماعت کی جانب سے کیا جاتا ہے۔ اسمبلی کے چناؤ میں ابھی ایک ماہ باقی ہے ، صحیح جمہوری نظام میں ایک بھی دن ضائع نہیں کیا جا رہا۔
سابق فرنچ وزیر اعظم Manuel Valls مینوئل واس 7 دسمبر کو صدارتی دوڑ میں شامل ہونے کے لیے مستعفیٰ ہوئے تو سابق صدر فرانسوا ہولند نے Bernard Cazeneuve [برناکازنیو] کو فرانس کے نئے وزیر اعظم کے طور پر نامزد کیا تھا۔ جن کو آج Édouard Philippe “عیدوا فلیپ ” نے ریپلیس کیا۔ اگر موجودہ صدر ایمنوئل ماکخوں کی ” En March کامیاب ہو گئی تو شائد ” Édouard Philippe “عیدوا فلیپ ” کام جاری رکھیں۔ دوسری صورت میں ان کا سفر 18 جون کے بعد ختم ہو جائے گا۔ فرانسیسی پارلیمنٹ اپنے نئے وزیر اعظم کا چناؤ کرے۔ فرانس کا نظام حکومت دنیا میں کسی بھی نظام حکومت سے میل نہیں کھاتا۔ فرانسیسی نظام حکومت صدر اور وزیر اعظم پاور شئیرنگ پر بیس ہے۔