پاک فوج براہ راست کسی بھی لڑائی میں شامل نہیں ہوسکتی، پاک سعودی اتحاد فطری ہے ،پاکستان کومحدودتعاون کرنا چاہئیے ، ،کوئی خفیہ معاہدہ نہیں ہوا:ماہرین کی دنیا فورم سے گفتگو
لاہور (رپورٹ۔ یس اُردو) عسکری و امور خارجہ کے ماہرین نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب دہشت گردی کیخلاف جنگ میں فطری حلیف ہیں اور یہ اتحاد چلتا رہے گا ، سعودی اتحاد میں شامل ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ پارلیمنٹ سے کروانا چاہئے ۔دنیا فورم سے گفتگومیں جنرل (ر)اسلم بیگ نے کہا کہ پاکستان کا دہشت گردی کے حوالے سے سعودی عرب کیساتھ اتحاد چلتا آ رہا ہے ، 1991ء کی خلیج جنگ میں پاکستان کے 1500 فوجی سعودی عرب میں موجود تھے ،اب بھی سعودی فوجیوں کی ٹریننگ کیلئے پاکستانی فوجی وہاں موجودہیں اور وہ سعودی عرب کو انٹیلی جنس شیئرنگ بھی دے رہے ہیں، پاکستان سعودی عرب کو محدود مدد دیتا رہے گا لیکن پاک فوج براہ راست کسی بھی لڑائی میں شامل نہیں ہوسکتی کیونکہ پاکستان کے اپنے اندرونی مسائل ہیں۔انکا کہنا تھا کہ سعودی قیادت میں اسلامی ممالک کا نیا اتحاد ضرور کامیاب ہو گا، مسلم دنیا کو اپنے مسائل کو خود حل کرنا ہے جب سب اکٹھے ہو کر میدان میں آ ئینگے تو دہشت گردی کو ختم کرنا مشکل نہیں رہے گا،یہ اچھی پیش رفت ہے لیکن افسوسناک بات یہ ہے کہ اس اتحاد میں شیعہ سنی تفریق بہت زیادہ نظر آ رہی ہے ، اگر ایران اور لبنان کو بھی اس اتحاد میں شامل کر لیا جاتا تو یہ اتحاد مزید مضبوط ہو جاتا ۔سابق سفیر اور اقوام متحدہ میں پاکستان کے سابق مندوب مسعود خان نے کہا کہ اسلامی ممالک کو اپنے مسائل سے خود نمٹنا ہو گا اور یہ اتحاد بھی اسی سوچ کا نتیجہ ہے ،دنیا میں ایک اتحاد نیٹو کی صورت میں بھی موجود ہے اور پاکستان اس اتحاد میں شامل ہے ،اقوام متحدہ کا ایک شعبہ کاؤنٹر ٹیررازم کا بھی ہے اورسعودی عرب اس شعبہ کی قیادت کر رہا ہے جبکہ پاکستان بھی اس میں شامل ہے ،دہشت گردی کیخلاف پاکستان اور سعودی عرب فطری اتحادی ہیں جبکہ یہ اتحاد القاعدہ اور طالبان تک محدود نہیں بلکہ دونوں ملک داعش کیخلاف بھی سرگرم ہیں۔جنرل (ر) ضیاء الدین بٹ نے کہا کہ پاکستان کی طرف سے ابھی اس اتحاد میں شامل ہونے کیلئے کوئی کمٹمنٹ نہیں کی گئی، صرف اس تجویز کا خیر مقدم کیا گیا ہے ،سعودی عرب کا وزیر دفاع ایک کم عمر نوجوان ہے اوروہ ایسے بیانات دیتا رہتا ہے تاہم پاکستان کو اس اتحاد میں شامل ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ پارلیمنٹ کے ذریعے سے کرنا چاہئے ،پاکستان کو اس اتحاد میں مکمل طور پر شامل نہیں ہو نا چاہئے بلکہ محدودسطح پرتعاون کرناہوگا۔سابق وزیر خارجہ سردار آصف احمد علی نے کہا کہ پاکستان کی سعودی اتحاد میں شمولیت کا کوئی خفیہ معاہدہ نہیں ہوا کیونکہ اگر ایسا معاہدہ کیا جاتا تو سب سے پہلے اسے پارلیمنٹ میں لا یا جاتا، اتحاد میں شامل ہونے کیلئے ایک پورا پراسس ہوتا ہے اور پاکستان میں ابھی یہ پراسس نہیں کیا گیا جبکہ اتحاد میں شامل ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ پارلیمنٹ کو کرنا ہے ۔