اسلام آباد(ویب ڈیسک)وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ حکومت نے نواز شریف کیخلاف نجی دوروں کے اخراجات کی سرکاری خزانے سے ادائیگی کا کیس نیب کو بھجوادیا ہے۔ وفاقی حکومت نے سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کے 25 ذاتی نوعیت کے غیر ملکی دوروںکی تفصیلات جاری کر دی ہیں
وفاقی حکومت نے سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کے 25 ذاتی نوعیت کے غیر ملکی دوروںکی تفصیلات جاری کر دی ہیں ،سابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے 293افراد پر مشتمل وفود کے ہمراہ124دنوں پر محیط25غیر ملکی ذاتی دورے کیے جن پر مجموعی طور پرتقریبا 25کروڑ روپے خرچ ہوئے ،،یہ ادائیگیاں عوام کے جمع شدہ ٹیکسز کے پیسے سے کیں گئیں ، نواز شریف نی18رکنی وفد کے ہمراہ عمرہ بھی ادا کیا ، سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کی جانب سے وی وی آئی پی ائیر کرافٹ کو ذاتی امور کے لئے استعمال کرنے پر باقاعدہ درخواست قومی احتساب بیورو(نیب) کو دیدی گئی ہے ۔وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے میڈیا افتخار درانی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب میں معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا تھا سابق وزیراعظم نواز شریف نے 6 اگست 2013 سے 25 جون 2017 تک ایک عمرہ سمیت 25 غیر ملکی نجی دورے کیے ،ان دوروں پر 25 کروڑ روپے لاگت آئی اور نواز شریف نے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے ان تمام دوروں کے اخراجات سرکاری خزانے سے ادا کیے۔معاون خصوصی برائے احتساب کا کہنا تھا نواز شریف ذاتی حیثیت میں عمرہ کی ادائیگی کیلئے سعودی عرب گئے، ساتھ 23 رکنی وفد بھی لے گئے، اس دورے پر سرکاری خزانے سے 17 ملین روپے ادا کیے گئے۔
ان کا کہنا تھا ان کی اہلیہ کے نام لندن میں فلیٹ ظاہر نہیں تھا، اس پر بھی نیب نواز شریف کیخلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس بنا رہے ہیں اور اس حوالے سے تمام شواہد نیب کو بھجوادیئے ہیں۔شہزاد اکبر کا کہنا تھا حکومت نے سوئس حکام کیساتھ معلومات کے حصول کے معاہدے کی توثیق کی ہے، دو طرفہ معاہدے سے تمام سوئس بینکوں کی تفصیلات مل سکیں گی، اہم معلومات 4 سے 6 ہفتوں میں مل جائیں گی۔ گزشتہ سالوں کی معلومات کے حصول کیلیے الگ میکنزم پر سوئس حکومت سے بات چیت جاری ہے۔شہزاد اکبر کا مزید کہنا تھا حکومت جلد 200 ممالک سے معلومات کے حصول کیلئے اضافی پروٹوکول پر دستخط کرنے جا رہی ہے،سابق صدر آصف علی زرداری کیخلاف سوئس بنکوں کا مقدمہ سوئس حکام نے بند کردیا ہے جبکہ پاکستانی عدالتوں نے بھی آصف علی زردادی کو ان مقدمات سے بری کردیا ہے۔ان کا کہنا تھا سابق دور میں 5، 6 سال اس معاہدے پر دستخط نہ کرکے ضائع کیا گیا، اس کی اب نیب میں انکوائری کی جارہی ہے تاکہ ذمہ داروں کا تعین ہوسکے، اومنی گروپ اور بے نامی اکائونٹس کے حوالے سے جے آئی ٹی کا فیصلہ آنے پر دوبارہ سوئس حکومت سے رابطہ کرنا پڑیگا۔