اسلام آباد (ویب ڈیسک) موجودہ ملکی حالات اور نیب کی جانب سے کی جانے والی کارروائیوں کے پیش نظر سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے مابین ایک دوسرے کا ساتھ دینے اور تعاون سے متعلق بات چیت ہونے کی خبریں سامنے آ رہی تھیں لیکن ،
سابق وزیراعظم نواز شریف نے اپنے اوپر مقدمات پر توجہ رکھنے اور آصف علی زرداری کا ساتھ نہ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے یہی نہیں نیب کی حراست میں موجود پارٹی صدر شہباز شریف نے بھی اس حوالے سے فی الوقت کوئی فیصلہ نہ کرنے کا پیغام دیا ہے۔رائے ونڈ میں شریف خاندان کی رہائش گاہ جاتی امرا میں نواز شریف کے قریبی ساتھی اور پارٹی کے سینئیر رہنماؤں نے پارٹی قائد سے ملاقات کی ، اس میٹنگ میں مریم نواز بھی موجود تھیں۔، میٹنگ میں آصف علی زرداری کا ساتھ دینے یا نہ دینے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ نواز شریف کو مشورہ دیا گیا کہ اس وقت حالات ٹھیک نہیں ہے، آپ کے اوپر مقدمات ہیں لہٰذا ہمیں اس طرف توجہ دینی چاہئیے۔ذرائع کے مطابق اس ضمن میں نیب کی حراست میں موجود پارٹی صدر شہباز شریف نے بھی پارٹی قائد نواز شریف کو پیغام بھجوایا ہے کہ وہ فی الوقت اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہ کریں ، اب پیپلز پارٹی پر وقت آیا ہے تو ایک مرتبہ پھر سے مسلم لیگ ن کو استعمال کیا جا رہا ہے جبکہ وزیراعظم کے لیے قومی اسمبلی میں ہونے والے انتخاب میں پیپلز پارٹی نے ہمارا ساتھ نہیں دیا تھا۔
اس سے قبل بھی نواز شریف نے پیپلز پارٹی سے دوستی کا ہاتھ بڑھانے کی بات کی تھی لیکن آصف زرداری نے اس پیشکش کو ٹھُکرادیا تھا۔ ہمارے خلاف جو ہونا تھا وہ ہو چکا ہے لہٰذا اب اس سب کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف فی الوقت جارحانہ سیاست نہیں کرنا چاہئیے نہ ہی وہ کسی قسم کے تصادم کے حق میں ہیں۔ اس سے قبل یہ امکان ظاہر کیا جا رہا تھا کہ پیپلز پارٹی کے شریک چئیرمین اور سابق صدر مملکت آصف زرداری تحریک انصاف کی موجودہ حکومت کو ختم کرنے کیلئے متحرک ہوگئے ہیں لیکن مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف ممکنہ طور پر آصف علی زرداری کی اس تحریک کا حصہ نہیں ہوں گے۔جس کی وجہ یہ ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف اس وقت خود مشکلات کا شکار ہیں۔ اور خود پر بنے کیسز کو ختم کروانے کے لیے نواز شریف پس پردہ معاملات طے کرنے کی بھی کوشش کر رہے ہیں۔ اس لیے اس وقت قوی امکان ہے کہ وہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو گرانے یا متزلزل کرنے کے لیے آصف علی زرداری کا ساتھ نہیں دیں گے اور انہیں پارٹی رہنماؤں کی جانب سے بھی یہی مشورہ دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف خود موقع کی تلاش میں ہیں، اگر مستقبل قریب میں حکومت مہنگائی پر قابو نہ پا سکی تو ہو سکتا ہے کہ نواز شریف خود ہی حکومت مخالف کوئی تحریک شروع کریں۔