اسلام آباد ( ویب ڈیسک ) وفاقی تحقیقاتی ادارے یعنی ایف آئی اے نے احستاب عدالت کے سابق جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو کے معاملے میں تین مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ پیر کو انسداد الیکٹرانک جرائم کی خصوصی عدالت کی طرف سے ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستیں مسترد ہونے کے بعد ملزمان ناصر جنجوعہ، مہر جیلانی اور خرم یوسف کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔اس مقدمے میں مجموعی طور پر چار افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے جن میں مذکورہ تین ملزمان کے علاوہ طارق ملک نامی ملزم بھی شامل ہے جسے ایف آئی اے نے سب سے پہلے گرفتار کیا تھا اور وہ ان دنوں جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل میں ہیں۔اس مقدمے کے مرکزی کردار ناصر بٹ کے بارے میں ایف آئی اے کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ بیرون ملک ہیں اور ان کو عدالتی کارروائی مکمل ہونے کے بعد عدالتی حکم پر وطن واپس لانے کے لیے انٹرپول سے رابطہ کیا جائے گا۔ان ضمانتوں کی درخواست کے دوران ملزمان کے وکیل رضوان عباسی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو بنانے میں ان کے موکل کا کوئی کردار نہیں ہے اور الزام عائد کیا کہ اصل کردار ناصر بٹ ہیں جو ابھی تک گرفتار نہیں ہوئے۔سماعت کے دوران عدالت میں اس مبینہ ویڈیو سے متعلق ایف آئی اے کی طرف سے تحقیقات کے بارے میں سپریم کورٹ میں پیش کی جانے والی رپورٹ کی نقل بھی پیش کی گئی۔عدالت کے استفسار پر ملزم ناصر جنجوعہ کے وکیل نے کہا کہ ایف آئی اے کی رپورٹ میں ان کے موکل کا کہیں بھی ذکر نہیں کیا گیا۔ اُنھوں نے کہا کہ ناصر جنجوعہ کا نام محض اس مقدمے کے مدعی یعنی ارشد ملک کی ایف آئی اے کو دی جانے والی درخواست میں لیا گیا ہے۔ملزم ناصر جنجوعہ کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے الزام عائد کیا کہ احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک کی جو ویڈیو بنائی گئی وہ جاتی امرا اور دیگر مقامات پر بنائی گئی تھی۔ اُنھوں نے کہا کہ اس مبینہ ویڈیو کو عام کرنے کا جو الزام لگایا گیا اس میں بھی ناصر جنجوعہ کا نام شامل نہیں ہے۔فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے ضمانت کی درخواستیں مسترد کر دیں جس کے بعد ایف آئی اے کے حکام نے تینوں ملزمان کو کمرہ عدالت کے باہر سے گرفتار کرلیا۔ایف آئی اے کے مطابق ملزمان کو منگل کو مقامی عدالت میں پیش کیا جائے گا اور اس مقدمے کی تفتیش کے لیے ان کے جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کی استدعا کی جائے گی۔واضح رہے کہ احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں جو بیان حلفی جمع کروایا تھا اس میں اُنھوں نے جس شخص کا سب سے پہلے ذکر کیا ہے، جس نے بقول ان کے ان سے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کو دو ریفرنس میں بری کرنے کا کہا تھا، وہ ناصر جنجوعہ ہی تھے اور مبینہ طور پر ناصر جنجوعہ نے ہی اُنھیں بتایا تھا کہ سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی سفارش پر ہی اُنھیں (ارشد ملک) کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کا جج تعینات کیا گیا تھا۔احتساب عدالت کے سابق جج نے الزام عائد کیا ہے کہ ناصر جنجوعہ نے اُنھیں سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کو فلیگ شپ ریفرنس اور العزیزیہ سٹیل ملز کے مقدمات میں بری کے لیے 10 کروڑ روپے دینے کی پیش کش تھی۔