اسلام آباد(ایس ایم حسنین) امریکی محکمہ خارجہ نے سیاہ فام سینئر سفارتکار لنڈا تھامس گرین فیلڈ کی اقوام متحدہ میں امریکہ کی مستقل سفیر کی حیثیت سے تعیناتی کی تصدیق کردی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی سینیٹ کی جانب سے لنڈا تھامس۔گرین فیلڈ کی اقوام متحدہ میں امریکہ کی مستقل سفیر کی حیثیت سے توثیق عالمی سطح پر امریکی قیادت کو بحال کرنے اور اسے وسعت دینے سے متعلق صدر بائیڈن کے وعدے کی تکمیل ہے۔ امریکی وزیرخارجہ اینٹنی جے بلنکن نے کہا ہے کہ سفیر تھامس-گرین فیلڈ ایک تجربہ کار سفارت کار، امریکی اقدار سے وابستہ اور اقوام متحدہ و دیگر کثیرالملکی جگہوں پر ہمارے ملک کے مقام از سرنو بحالی کے لیے درست انتخاب ہیں۔ انھوں نے کہا کہ میں ان کی بطور مستقل نمائندہ توثیق پر انہیں مبارک باد دیتا ہوں اور امریکہ کے عوام اور ان کے مفادات کے لیے کام کرنے کی غرض سے ان کے ساتھ بہترین اشتراک کی توقع رکھتا ہوں۔
اس سے قبل ری پبلکنز کے اعتراضات اُن کی تقرری میں تاخیر کا باعث تھے۔
لنڈا تھامس گرین فیلڈ کی تقرری کی توثیق کے حق میں 78 ارکان نے ووٹ دیے جب کہ 20 نے اس کی مخالفت کی۔
گرین فیلڈ کے حق میں 20 سے زیادہ جن ری پبلکن سینیٹرز نے ووٹ دیا اُن میں لنزی گراہم، مٹ رومنی اور مچ مکونل شامل ہیں۔
لنڈا تھامس کا تعلق ریاست لوزیانا سے ہے اور اس ریاست سے منتخب ہونے والے ری پبلکن سینیٹر بل کیسیڈی اور گرین فیلڈ بھی ان کی حمایت کرنے والوں میں شامل ہیں۔
گرین فیلڈ کی توثیق ایسے وقت میں ہوئی ہے جب امریکہ ایک ہفتے سے بھی کم وقت بعد اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی یکم مارچ سے صدارت سنبھالنے والا ہے۔ یہ صدارت ہر سال رکن ممالک میں تبدیل ہوتی ہے۔
گرین فیلڈ صدر بائیڈن کی کابینہ کا بھی حصہ ہوں گی۔
تقرری میں تاخیر کیوں ہوئی؟
سینیٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی نے لنڈا تھامس گرین فیلڈ کی توثیق کے لیے 27 جنوری کو ایک سماعت کا اہتمام کیا تھا۔ دونوں جماعتوں کے سینیٹروں نے محکمۂ خارجہ کے لیے 35 برس تک خدمات انجام دینے والی عہدیدار سے سال 2019 میں ان کی ایک تقریر سے متعلق سخت سوالات کیے تھے۔
یہ تقریر تاریخی طور پر سیاہ فام افراد کی سونح اسٹیٹ یونیورسٹی جارجیا کے کنفوشئیس انسٹی ٹیوٹ میں منعقد ایک تقریب کے دوران کی گئی تھی۔ اس انسٹیٹیوٹ کی بنیاد چینی حکومت نے رکھی تھی اور گرین فیلڈ کے ریمارکس افریقہ میں چین اور امریکہ کی سرمایہ کاری سے متعلق تھے۔
کئی سینیٹروں نے گرین فیلڈ کے چین سے متعلق نرم گوشہ رکھنے پر تنقید کی تھی۔ تاہم انہوں نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔
اپنی توثیق کے لیے منعقد ہونے والی سماعت میں الزامات کا جواب دیتے ہوئے گرین فیلڈ کا کہنا تھا کہ افریقہ میں چین کے مفادات اور جال نما ترقیاتی اہداف سمیت بیجنگ کے رویے پر وہ اپنے تمام کریئر میں بات کرتی آئی ہیں۔
انہوں نے سینیٹ کی فارن ریلیشن کمیٹی کے سامنے کہا کہ اُن کے خیال میں چین اقوام متحدہ میں جو کچھ کر رہا ہے وہ ان اقدار کو نقصان پہنچا رہا ہے جن پر ہم یقین رکھتے ہیں۔
ان کے بقول، “چین ہماری سیکیورٹی اور لوگوں کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ ہمہیں اس کے خلاف کام کرنے کی ضرورت ہے۔”
سینیٹ کی کمیٹی نے گرین فیلڈ کی اقوامِ متحدہ میں بطور امریکی سفیر کی نامزدگی کی توثیق کے باوجود ری پبلکن سینیٹر ٹیڈ کروز چین کے بارے میں ان کے مؤقف سے مطمئن نہیں۔
انہوں نے کمیٹی رولز کو بروئے کار لاتے ہوئے اُن کی حتمی نامزدگی کو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی مکمل ہونے تک مؤخر کر دیا تھا۔ تاہم منگل کو ٹیڈ کروز نے تھامس گرین فیلڈ کی مخالفت میں ووٹ دیا۔
لنڈا تھامس گرین فیلڈ کی زندگی اور کریئر پر ایک نظر
گرین فیلڈ1952 میں جنوبی ریاست لوزیانا میں پیدا ہوئیں۔ وہ آٹھ بہن بھائی تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے والد نے تیسری جماعت میں اسکول چھوڑ دیا تھا تاکہ اپنے خاندان کی مدد کر سکیں۔
خانہ جنگی کے زمانے میں بڑی ہونے والی تھامس گرین فیلڈ نے یونیورسٹی آف لوزیانا سے گریجویشن کی۔ محکمۂ خارجہ کے لیے اپنے کریئر کے دوران انہوں نے ڈیموکریٹ اور ری پبلکن دونوں جماعتوں کی انتظامیہ کے لیے خدمات انجام دیں۔
افریقہ کے امور کی ماہر نے لائیبریا کے لیے امریکہ کے سفیر کے طور پر کام کیا اور کینیا، گیمبیا اور نائجیریا میں بھی مختلف عہدوں پر مامور رہیں۔راک اوباما کی انتظامیہ میں سال 2013 سے 2018 تک وہ بیورو آف افریقن افیئرز کی انڈر سیکریٹری بھی رہیں اور اس دوران انہوں نے قرن ہائے افریقہ کے لیے واشنگٹن کی پالیسی مرتب کی۔
گرین فیلڈ نے جینیوا میں اقوامِ متحدہ کے لیے امریکہ کے مشن میں بھی خدمات انجام دے رکھی ہیں۔
سال 1994 میں وہ کگالی پہنچیں جب روانڈا میں ‘ہوتو’ انتہا پسندوں نے بانتو زبان بولنے والے روانڈا کے اقلیتی طوطسی قبیلے کے خلاف نسل کشی کی سو روزہ مہم شروع کر رکھی تھی۔
وہ بذات خود تشدد کا شکار ہونے سے بال بال بچیں جب ایک حملہ آور سے ان کا سامنا ہوا جو انہیں قتل کرنے کے لیے تیار تھا۔ وہ جائے واقعہ سے بچ نکلنے میں کامیاب ہو گئیں لیکن انہوں نے کہا کہ نسل کشی نے میری زندگی کو ہمیشہ کے لیے بدل دیا ہے۔
درپیش چیلنجز
تھامس گرین فیلڈ کو اقوام متحدہ میں چیلنجز کا سامنا ہو گا۔ ٹرمپ انتظامیہ وسیع تر پیرائے میں اس عالمی ادارے سے لا تعلق رہی ہے اور اس نے کئی محاذوں پر مالی اور سفارتی امداد بند کر دی تھی۔
صدر بائیڈن نے مشترکہ مقاصد کے لیے اس عالمی ادارے کے ساتھ دوبارہ روابط بڑھانے کا اعادہ کیا ہے۔
اقوامِ متحدہ میں انسانی حقوق کے نگران ادارے کے سربراہ لوئیس چاربونوا نے تھامس گرین فیلڈ پر زور دیا ہے کہ وہ انسانی حقوق کے تحفظ کو اپنی اولین ترجیح بنائیں۔
انہوں نے کہا کہ تھامس گرین فیلڈ کو ٹرمپ انتظامیہ کی انسانی حقوق پر مخصوص سوچ کو ترک کرنا چاہیے کہ اگر دشمن ملک میں خلاف ورزیاں ہوں تو بڑھ چڑھ کر اس کی مذمت کی جائے اور اگر اسرائیل، سعودی عرب جیسے اتحادی ممالک خلاف ورزیاں کریں تو ان کو نظر انداز کر دیا جائے۔
چاربونیا کے مطابق چین اور شام سے متعلق ٹرمپ انتظامیہ کی حکمتِ عملی جاری رکھنے کی گنجائش موجود ہے۔
اقوامِ متحدہ عالمی وبا کرونا وائرس کے خلاف جنگ اور موسمیاتی تغیر سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح کے تعاون کے لیے مرکزی کردار کا حامل ادارہ رہا ہے۔ سیکریٹری جنرل نے ان دونوں معاملات پر امریکہ کے دوبارہ وابستہ ہونے کا خیر مقدم کیا ہے۔