تحریر: فیصل شامی
دن بھر ٹی وی پر گورنر پنجاب چوہدری سرور کے مستعفی ہونے کی خبریں زور و شور سے گردش کرتی رہیں ،ہر ٹی وی چینل پر صبح صبح سے ہی جناب گورنر پنجاب کے استعفی کے حوالے سے مرچ مصالحے لگا کر خبر کو پیش کیا جا رہا تھا ،کوئی اینکر کہہ رہا تھا کہ جناب چوہدری سرور سے استعفیٰ طلب کیا گیا تو کوئی کہہ رہا تھا کہ جناب گورنر پنجاب گزشتہ ہفتے سے ہی عہدہ چھوڑنے کے حوالے دوستوں کی محفلوں میں مشورہ جاری رکھے ہوئے تھے۔ تاہم کوئی کہہ رہا تھا کہ جناب گورنر کے ساتھ حکومتی اختلافات کے باعث جناب چوہدری سرور تحریک انصاف میں شمولیت کریں گے۔
جی وہ اس لئے کہ چوہدری سرور اور جناب عمران خان کی اچھی دوستی ہے ،تاہم ایک ٹی وی چینل نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ امریکی صدر کی بھارت آمد موقع پر جناب گورنر کے کسی بیان پر وزیر اعظم نے ان سے وضاحت طلب کی تھی اور ان سے استعفی ٰ مانگا ، تاہم بہت سی افواہیں جناب گورنر کے حوالے سے گردش میں رہیں ،لیکن یہ باتیں عین اس وقت نمایاں ہوئیں جب استعفیٰ دینے والے گورنر پنجاب جناب چوہدری سرور نے ازخود پریس کانفرنس کرتے ہوئے بہت سی باتوں پر روشنی ڈالی ،تاہم خبر تو ایک یہ بھی تھی کہ جناب گورنر پنجاب اور حکومت میں اختلافات تعلیمی اداروں میں کوٹہ سسٹم کی بجائے میرٹ سسٹم لانے پر ہوئے۔
بہر حال بہت سی جواب طلب باتوں کا جواب بھی جناب گورنر سرور نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کے دوران خود دیا ،جناب گورنر سرور نے پریس کانفرنس میں بر ملا اس بات کا اقرار کیا کہ عوام کے مسائل حل نہیں کر سکا ،تاہم جناب سابق گورنر نے اس بات کا بھی اعلان کیا کہ ان سے کسی نے استعفیٰ نہیں مانگا ،تاہم گورنر پنجاب کا کہناتھا کہ کہ ۔ کسی نے کبھی ان سے کسی بیان پر وضاحت طلب نہیں کی ، تاہم پریس کانفرنس میں جناب سابق گورنر پنجاب نے یہ بھی واضح کیا کہ ان کے شریف برادران سے کسی کسم کے اختلافات نہیں ،تاہم جناب گورنر پنجاب نے پریس کانفرنس میں بر ملا کہا کہ وفاقی اور پنجاب حکومت کی کار کر دگی سب کے سامنے ہے۔
تاہم استعفیٰ دینے والے گورنر نے وزیر اعلیٰ پنجاب جناب شہباز شریف سے بھی الوداعی ملاقات کی ، تاہم سپیکرپنجاب اسمبلی رانا اقبال نے قائم مقام گورنر پنجاب کا عہدہ بھی سنبھال لیا ،تاہم خبر تھی کہ جناب گورنر کے استعفے کے حوالے سے وزیر اعظم پاکستان اور وزیر اعلٰی پنجاب سمیت دیگر اراکین کا بھی خصوصی مشاورتی اجلاس ہوا ، تاہم فی الحال ابھی تک حکومت نئے گورنر کے حوالے سے کوئی اہم فیصلہ نہ کر سکی ، تاہم استعفیٰ دینے والے گورنر چوہدری سرور کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ جناب چوہدری سرور کو ہو سکتا ہے کوئی نئی ذمہ داری دی جائے یا پھر سینیٹ الیکشن میں لڑایا جائے۔
جی ہاں یہ بات بھی سب کے سامنے ہے کہ مارچ میں سینٹ الیکشن ہو رہے ہیں کیونکہ بے شمار سینیٹر ز کی مدت ،معیاد پوری ہونے والی ہے ، تاہم سینیٹ الیکشن میں تحریک انصاف بھی خیبر پختونخواہمیں حصہ لینے کے لئے تیار ہے ، تاہم دوسری طرف قومی اسمبلی میں بیٹھنے کے لئے تحریک انصاف کے اراکین تیار نہیں لیکن ،خیبر پختونخواہ میں سینیٹ کا الیکشن لڑنے کے لئے بھی تیار ہے بہر حال تحریک انصاف کے بہت سے اراکین بھی اپنی پارٹی کی دوغلی پالیسی سے پر یشان ہیں تاہم چیر مین سینیٹ کے حوالے سے بھی ن لیگ نے حکمت عملی تیار کر لی۔
جی ہاں اس بارے میں ہمارے سینیر رپورٹر شہباز جندران نے جو رپورٹ پیش کی اس میں ن لیگی قیادت نے سینٹ الیکشن کے مکمل ہونے تک تمام اراکین کے بیرون ملک جانے پر پابندی لگا دی ہے ، اور وزراء سمیت دیگر اہم عہدیدراوں کو بھی خصوصی ٹاسک دے دیا گیا ، بہرحال سینیٹ کے حوالے سے یہ بات بھی سب کے سامنے ہے کہ قومی اسمبلی میں ن لیگ نمایاں اکثریتی پارٹی ہے اس لئے بہت سے دوستوںکو امید ہے کہ ن لیگ سینیٹ الیکشن میں بھی میدان مارے گی ۔بہر حال بات ہو رہی تھی جناب گورنر پنجاب چودہری سرور کے مستعفیٰ ہونے کی تو ،تو اب ہمارے بہت سے دوست یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ اب آئندہ گورنر پنجاب کون بنے گا ، اور آیا نیا گورنر پنجاب جو ہے وہ موجودہ حکومت کے معیار و اعتماد پر پورا اتر سکیں گے یا نہیں ، بہر حال اب دیکھتے ہیں کہ گورنر پنجاب کے لئے قرعہ فال کس کے نام پر نکلتا ہے ،یہ بات بھی وقت بتاسکتا ہے تاہم فی الحال اجازت چاہیںگے آپ سے ملتے ہیں جلد آپ سے ایک چھوٹی سی ننھی منی بریک کے بعد تو چلتے چلتے اللہ نگہبان رب راکھا۔
تحریر: فیصل شامی