لاہور: ورجینیا میں واقع امریکی محکمہ دفاع کے ہیڈ کوارٹرز پینٹاگون نے اپنی رپورٹ ’’2019 چائنا ملٹری پاور‘‘ میں قرار دیا ہے کہ اُس کی آبدوزیں باقاعدگی سے کراچی کو استعمال کررہی ہیں اور اگست 2017 میں افریقہ میں جبوتی میں پہلا فوجی اڈا بنانے کے بعد اب چین مغربی ایشیاء، جنوب مغربی ایشیاء اور مغربی بحرالکاہل تک اپنے فوجی اڈے پھیلا سکتا ہے۔ جبوتی میں زیادہ تر فرانسیسی اور عربی بولی جاتی ہے جو اپنی جھاڑیوں والے جنگل، آتش فشاں اورخلیجِ عدن کے ساحلوں کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔ تقریباً دس لاکھ لوگوں کی آبادی والے اس ملک میں دنیا کا نمکین ترین پانی موجود ہے۔ شمال میں ایریٹیریا، جنوب مغرب میں ایتھوپیا اور جنوب مشرق میں صومالیہ ہے۔ باقی کی سرحد پر مشرق میں بحیرہ احمر اور خلیجِ عدن واقع ہے۔ بہت سے امریکی اور بھارتی میڈیا ہائوسز نے پینٹا گون کی اس رپورٹ کو اٹھایا ہے، جس میں پیپلز لبریشن آرمی آف چائنا کے مستقبل کے عسکری ارادوں پر روشنی ڈالی ہے۔ پینٹاگون کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے ایک معروف بھارتی میڈیا ہائوس ’’ٹائمز آف انڈیا‘‘ نے لکھا کہ چین اپنی جنگی صلاحیتوں کو جدید خطوط پر استوار کررہا ہے اِن میں جوہری میزائلز اور آبدوزوں سے سائبر وار فیئر اور اینٹی سیٹلائٹ ہتھیار شامل ہیں جبکہ جنوبی ایشیاء میں بھارت کے خلاف پاکستان کو موثر طریقے سے استعمال کیا جارہا ہے۔ بڑے بھارتی اخبار نے کہا کہ چین نے ہائپر سونک میزائلز تیار کر لیے ہیں جو آزاو کی رفتار سے پانچ گنا تیزی سے سفر کرسکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق چین دنیا بھرمیں مزید فوجی اڈے بنا سکتا ہے تاکہ بیلٹ اینڈروڈ پراجیکٹ میں اپنی سرمایہ کاری کو تحفظ دے سکے۔ دوحا سے کام کرنے والے الجزیرہ ٹیلی ویژن نے بھی پینٹا گون کی رپورٹ کو اٹھایا۔ اس نے کہا: بیجنگ کے پاس بیرونِ ملک اس وقت صرف ایک فوجی اڈہ ہے۔ لیکن کئی دیگرکی منصوبہ بندی کی جارہی ہے جس میں پاکستان بھی شامل ہے، کیونکہ یہ ایک عالمی سُپر پاور بننا چاہتا ہے۔ٹیلی ویژن چینل نے مزید کہا: ’’چین کے ترقیاتی پراجیکٹ یعنی ’ون بیلٹ، ون روڈ (اوبور) سےغالباً بیرونِ ملک فوجی اڈے بنیں گے تاکہ اوبور پراجیکٹس کو سیکیورٹی فراہم کی جائے۔ چین ایسے ممالک میں اضافی فوجی اڈے قائم کرے گا جن کے ساتھ اس کے طویل مدت سے دوستانہ تعلقات اورسٹریٹجک مفادا ت ہیں جیسا کہ پاکستان اور ایسے ممالک جہاں غیرملکی افواج کی میزبانی کی مثالیں موجود ہیں۔ دوسرے ممالک کی جانب سے اس کوشش کو روکا جاسکتا ہے۔ لیکن فوجی اڈوں کیلئے ہدف مشرقِ وسطیٰ، جنوب مشرقی ایشیاء اور مغربی بحرالکاہل ہو سکتا ہے۔