کراچی (ویب ڈیسک) منی لانڈرنگ اور مالی فراڈ کی دنیا میں ایک اور انوکھی پیش رفت ، محدود آمدن والے اور غیر متعلقہ اکاؤنٹ ہولڈرز کے اکاؤنٹ استعمال کرنے کے بعد اب نوسرباز گروپ مزید سرگرم ہو گیا ہے اور کھاتے داروں کے کوائف کی تصدیق کی آڑ میں خفیہ معلومات حاصل کرکے
رقوم ہڑپ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے ، روزنامہ ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطا بق روزانہ در جنوں افراد اس نئے فراڈ کا شکار ہو رہے ہیں اور شہریوں کو انکی محنت کی کمائی سے محروم کیا جا رہا ہے ۔ بینک اکاؤنٹ ہولڈرز کو لوٹنے والے گروہ ملک بھر میں سر گرم عمل ہیں ۔ ایک صارف نے بتایا کہ اسے ایک موبائل نمبر سے کال آئی اور کہا گیا کہ ایک فالودے والے کے اکاؤنٹ میں اربوں روپے منتقل ہونے کے واقعہ کے بعد تصدیق کی جا رہی ہے اس لیے آپ اپنے بینک کانام برانچ ، شناختی کارڈ نمبر ، ڈیبٹ کارڈ نمبر اور پن کوڈ بتائیں ۔ جب شہری نے استفسار کیا کہ اسے ہیلپ لائن کی بجائے ایک موبائل نمبر سے کال کیوں کی جارہی ہے تو صارف کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں ، اطلاعات کے مطابق آن لائن بینکنگ کرنے والے صارفین نوسربازوں کا آسان شکار ہیں ، انٹرنیٹ بینک اکاؤنٹ بند ہونے کی اطلاع دے کر اسے بحال کرانے کے لیے ای میل میں دیے گئے لنک کو کلک کرنے کو کہا جاتا ہے اور وہاں تمام معلومات طلب کی جاتی ہیں ، صارف پریشانی سے بچنے کے لیے تمام معلومات فراہم کر دیتا ہے اور یوں فراڈیوں کا شکار ہو جاتا ہے اس طریقے کو فشنگ کا نام دیا گیا ہے اور خاص بات یہ ہے کہ فشنگ کا شکار ہونیوالوں کو بنک کی طرف سے کوئی معاوضہ یا نقصان کی تلافی نہیں کی جاتی تاحال ادارے بھی ایسے گروہ کے گرد گھیرا تنگ کرنے میں ناکام ہیں ۔ اسٹیٹ بینک کے ذرائع کے مطابق بینک یا اس کا کوئی نمائندہ کسی شہری کے کوائف پوچھنے کا مجاز نہیں کیونکہ بینک کے پاس تمام معلومات پہلے سے موجود ہوتی ہیں ،