لاہور( نیوز ڈیسک) گزشتہ روز پیمرا کی جانب سے نوٹس لیتے ہوئے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام ” آف دی ریکارڈ ” کو 2 مہینوں کے لیے بند کر دیا گیا، یہ پروگرام سینئر اینکر پرسن کاشف عباسی کرتے تھے اور اس کو بند اس لیے کیا گیا کیونکہ اس میں وفاقی وزیر فیصل واوڈا فوجی
دلہے کہ یہ چیز بہت لمبی ہے۔۔۔ دیکھ کر دلہن نے شادی سے انکار کر دیا، انتہائی حیران کن خبر
بوٹ لے کر آگئے تھے اور انہوں نے دوران پروگرام ہی اس بوٹ کو ٹیبل پر رکھ کر اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ پیمرا کے اس فیصلے پر صحافی برادری پھٹ پڑی ہے اور حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنا ڈالا۔ پیمرا کے فیصلے پر سینئر اینکر پرسن اقرار الحسن نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ ’’ کاشف بھائی اور اے آر وائی کا مؤقف سنے بغیر ہی رات کے اندھیرے میں پابندی جیسا فیصلہ، عرض کیا تھا کہ ہمارا مقد ہی یہی ہے کہ کبھی آمریت کے نام پر جمہوریت تو کبھی جمہوریت کے نام پر آمریت، عرصہ پہلے یہ بھی عرض کر دیا تھا کہ چراغ سب کے بجھے گیں ” ہوا ” کسی کی بھی نہیں ‘‘۔ خیال رہے کہ اقرار الحسن کی جانب سے پیمرا کے فیصلے کو شاعرانہ انداز میں تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
خواجہ سرا عورت ہے یا مرد؟ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ کا فیصلہ دیکھئے
پیمرا کے فیصلے پر سینئر صحافی عمران خان نے رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ’’ کاشف عباسی کو سزا اس لیے دی گئی کیونکہ حکومت کا ایک وزیر پروگرام میں بوٹ لے آیا ہوا یوں کہ سزا کاشف عباسی کو مل گئی اور عزت بوٹ کو ‘‘۔
پوری ٹیم ہی تبدیل۔۔۔ وزیر اعظم عمران خان کے ایک فیصلے نے شہرِ اقتدار میں ہلچل مچا دی
اسی فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے سینئر صحافی رؤف کلاسرا کا کہنا تھا کہ ’’ابھی تو شروعا ت ہے، منگل کو جو وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا ، اس میں بہت سی چیزوں کے بارے میں تبادلہ خیا ل کیا گیا، حکومت اور بوٹ والی سرکار اب سارا غصہ ٹی وی چینلز اور صحافیوں پر نکالے گی، میڈیا کو ایک ایک کر کے مارا جائے گا، سعودی اور چینی ماڈل کے تحت۔ چینل مالکان اور اینکرز نے وفاداری بھی تو بہت دکھائی تھی ‘‘۔