لاڑکانہ/ اسلام آباد: چانڈکا میڈیکل کالج اسپتال لاڑکانہ کے شعبہ امراضِ گردہ (نیفرولوجیڈیپارٹمنٹ) میں ڈائلیسس مشینوں کے ذریعے ایچ آئی وی ایڈز وائرس پھیلنے کا انکشاف ہوا ہے۔
سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کے انچارج ڈاکٹر یونس چاچڑ اور بلڈ ٹرانسفیوژن سندھ کے ڈاکٹر زاہد انصاری ہنگامی بنیادوں پر لاڑکانہ پہنچ گئے۔ ان کی ہدایت پر محکمہ صحت لاڑکانہ کی جانب سے قمبر شہدادکوٹ، لاڑکانہ اور وارہ ميں چھاپے مارے گئے جن کے دوران 25 غیر رجسٹرڈ بلڈ بینک سیل کردیئے گئے جبکہ بلڈ ٹیسٹ کرنے والی 10 لیبارٹریاں بھی بند کروادی گئیں۔
اس خبر کا نوٹس لیتے ہوئے سندھ کے صوبائی وزیر نثار کھوڑو نے چانڈکا میڈیکل کالج ہسپتال ميں ہنگامی اجلاس بھی طلب کرلیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بلڈبینک کا قصورہے تو ڈائلیسس سینٹرز سے بھی پوچھ گچھ ہونی چاہئے اور حکومت ایڈز کے ان کیسز پر فکرمند ہے کیونکہ خون کی منتقلی سے پہلے پیتھالوجسٹ اس کے نمونے کا جائزہ لیتا ہے اور جب تک وہ خون کو منتقلی کےلئے محفوظقرار نہیں دیتا، تب تک خون منتقل نہیں کیا جاتا۔
وفاقی وزارتِ صحت بھی حرکت میں آگئی اور اسلام آباد سے نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام نے سندھ کے صوبائی محکمہ صحت کو فوری سفارشات بھجوائیں جن میں کہا گیا ہے کہ چانڈکا میڈیکل کالج اسپتال کی تمام ڈائلیسس مشینوں کو بلاتاخیر ڈس انفیکٹ (ہر طرح کے ممکنہ جرثوموں اور وائرسوں سے پاک) کیا جائے اور تمام مشینوں کو ڈس انفیکٹ کرنے کے 72 گھنٹوں بعد استعمال میں لایا جائے۔
نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام نے فوری طور پر ہدایت جاری کی ہے کہ غیر محفوظ اور بغیر ٹیسٹ خون کا استعال نہ کیا جائے جبکہ غیر محفوظ خون فراہم کرنے والی لیبارٹریوں اور بلڈ بینکوں کو بند کیا جائے۔
نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام کے ماہرین بھی ڈائلیسس مشینوں کا معائنہ کرنے لاڑکانہ پہنچ گئے ہیں اور وہ ایک ہفتے کے اندر اندر اپنی رپورٹ بھجوائیں گے۔
چانڈکا میڈیکل کالج اسپتال، لاڑکانہ کے تحت حال ہی میں ’’ایچ آئی وی/ ایڈز ٹریٹمنٹ اینڈ کیئر سینٹر‘‘ قائم کیا گیا ہے جس میں اب تک مجموعی طور پر 1,329 ایڈز کیسز رجسٹر کئے جاچکے ہیں۔ 20 اگست سے 7 اکتوبر تک صرف ڈیڑھ ماہ کے عرصے میں یہاں ایڈز کے 69 نئے کیسز رجسٹر ہوئے۔ طبّی ماہرین کا خیال ہے کہ سندھ میں ایڈز کے اس تیز رفتار پھیلاؤ کی ایک بڑی وجہ خون کی غیر محفوظ اور ٹیسٹ کے بغیر منتقلی ہے جس میں لاڑکانہ کے متعدد غیرقانونی بلڈ بینک ملوث ہیں۔
خون کی محفوظ اور قانونی منتقلی کو یقینی بنانے کےلئے 2015 کے دوران ہر ہسپتال میں ’’ہاسپٹل
بلڈ ٹرانسفیوژن کمیٹی‘‘ (ایچ بی ٹی سی) تشکیل دی گئی تھی لیکن گزشتہ چند ماہ سے وہ بھی کام کرنا بند کرچکی ہے؛ جس کے بعد سے ایڈز کے نئے کیسز کی تعداد میں اچانک بہت تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔