کراچی: پیپلز پارٹی کے رہنماء سید خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کی افطار پارٹی سے حکومت پریشان ہوگئی ہے‘ مہنگائی کے خلاف لوگ پورے ملک کو ڈی چوک بنا دیں گے‘رمضان بعد تحریک کا آغاز کریں گے‘ ہم حکومت گرانے کی نہیں حکمرانوں کو سیدھے راستے پر لانے کی کوشش کرتے ہیں‘ لوگ رمضان کی وجہ سے خاموش ہیں وگرنہ حکومت نے عوام کی جو حالت کردی ہے لوگ رمضان میں بھی نکلنے کو تیار ہیں‘ یہ ملک بچاؤ مہم ہے‘پہلے بجٹ بنانے میں ہمیں آئی ایم ایف تجاویز دیتی تھی، اب آئی ایم ایف ہی پورا بجٹ بنا رہی ہے‘ علیم خان کی ضمانت پر رہائی سے عمران خان اور نیب کا گٹھ جوڑ بے نقاب ہو گیا، اگر یہ گٹھ جوڑ نہیں تو شرجیل میمن کو 2 سال سے ضمانت کیوں نہیں ملی۔
وہ منگل کو سندھ اسمبلی بلڈنگ میں صحافیوں سے بات چیت کررہے تھے ‘انہوں نے مطالبہ کیا کہ پارلیمنٹ کو بتایا جائے کہ آئی ایم ایف کے پاس کیا گروی رکھا گیا ہے۔‘ اپوزیشن کی افطار پارٹی کے چکر میں حکمران اپنا روزہ کھولنا بھول گئے‘ اپوزیشن نے افطار میں آئندہ کا لائحہ عمل بنایا ہے اگر ہم بیٹھ کر ملک اور مسائل پر بات نہیں کریں گے تو لوگ ہمارا احتساب کریں گے۔دوسری جانب خبر کے مطابق ن لیگ اور پیپلز پارٹی نیب کے خلاف یک زباں، سیاست دانوں کی بے عزتی اور جھوٹے پروپیگنڈے کا الزام ، پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ چیرمین نیب کو انٹرویو دینے کا حق نہیں ، قانونی کارروائی کرینگے، بناکسی ثبوت کے بینکر زکو ہتھکڑیاں لگانے اور جیلوں میں ڈالنے سے معیشت نہیں چل سکتی، پیشی سے بائیکاٹ نہیں ،نیب کوتھکائیں گے جبکہ ن لیگ کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ جاوید اقبال ملک کے ٹھیکیدار نہ بنیں، ملکی معیشت تباہ کرنے میں نیب کا بڑا حصہ،بیورو کریسی کو مفلوج کردیا گیا، علیم خان کی ضمانت ہوجاتی ہے لیکن فواد حسن فواد اور احد چیمہ کی ضمانت نہیں ہوتی۔
تفصیلات کےمطابق منگل کو جعلی اکائونٹس کیس میں آصف زرداری اپنی ہمشیرہ فریال تالپور کے ہمراہ اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیش ہوئے، اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ابھی تومجرم کوئی نہیں اور ہتھکڑیاں لگائی جاتی ہیں،ملزم عدالت کا لاڈلہ ہوتا ہے، بنا کسی ثبوت کے بینکرز کو ہتھکڑیاں لگا کر اور جیلوں میں ڈال کر معیشت نہیں چل سکتی ، 80 سال کے بوڑھوں کو ہتھکڑیاں لگاکر عدالت میں لایا جائے گا، ابھی تک ملزمان پر نیب کچھ بھی خلاف قانون اقدام ثابت نہیں کر سکا، چیئرمین نیب کو انٹرویو دینے کا حق نہیں، اگر چیئرمین نیب نے انٹرویو دیا ہے تو ہم قانونی کارروائی کریں گے۔ ہائی کورٹ میں پیشی کے بعد گفتگومیں آصف علی زر داری نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ نیب کا بائیکاٹ نہیں کریں گے نیب کو تھکائیں گے، بائیکاٹ کریں گے تو کہا جائیگا قانون کا احترام نہیں کیا جا رہا، بائیکاٹ کریں گے تونیب کہے گا کہ ہماری عزت نہیں کررہے۔ صحافی نے سوال کیا کہ زرداری صاحب جج صاحب نے کہا کہ بیلنس ختم ہو گیا ہے کیا واقعی ایسی بات ہے؟ جس پر آصف علی زرداری نے کہا کہ پہلے 10سے 12کر دیں پھر 12سے50کر دیتے ہیں- صحافی نے سوال کیا کہ اپوزیشن قومی حکومت کی طرف جائے گی یا الیکشن کی طرف؟ آصف علی زرداری نے جواب دیا کہ میری نظر میں تو دوبارہ الیکشن کی طرف جائیگی۔ صحافی نے سوال کیا کہ آپ نواز شریف سے ملاقات کریں گے۔