اسلام آباد: پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی میں انکشاف ہواہے کہ این ایچ اے کے پاس ٹول پلازوں کے حوالے سے معاہدوں کا ریکارڈ نہیں، کمیٹی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریکارڈ آڈٹ حکام کومہیا کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ اوجی ڈی سی ایل کے حکام نے بتایاکہ ان کے محکمے میں کوئی گھوسٹ ملازم نہیں۔
گذشتہ روز ذیلی کمیٹی اجلاس کنوینر شاہدہ اختر کی زیرصدارت ہوا، کمیٹی نے وزارت مواصلا ت کے ذیلی ادارے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے آڈٹ اعتراضات کاجائزہ لیا، کمیٹی نے زیادہ تر آڈٹ اعتراضات کوتصدیق کے بعدنمٹانے کی ہدایت کردی۔ آڈٹ حکام نے کہاکہ یہ آڈٹ اعتراضات ٹول پلازوں سے متعلق ہیں۔
این ایچ اے کے پاس ٹول پلازوں کے حوالے سے کیے گئے معاہدوں کا ریکارڈ نہیں، این ایچ اے نے مختلف جگہوں پر جو زمین خریدی ہے یاپھر اپنی اراضی لیزپردی ہے اس کا بھی معاہدہ ان کے پاس نہیں۔
دریں اثنا پی اے سی وزارت پٹرولیم میں گھوسٹ ملازمین کے حوالے سے ذیلی کمیٹی کااجلاس کنوینر عبدالمنان کی زیرصدارت ہواجس میں او جی سی ایل کے حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ پنجاب اور پختونخوا میں گھوسٹ ملازمین کے حوالے سے ہمیں کوئی مسئلہ نہیں،کمیٹی نے آڈٹ حکام کواو جی ڈی سی ایل کے ملازمین کی فزیکل تصدیق کرنے کی ہدایت کردی۔
اے پی پی کے مطابق ذیلی کمیٹی نے آڈیٹرجنرل کوہدایت کی ہے کہ اوجی ڈی سی ایل ملازمین کی فہرستوں کی جانچ پڑتال اور تصدیق کرکے 15دنوں میں رپورٹ پیش کی جائے۔ سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ علاقہ جات نے کرک میں آئل ریفائنری قائم کرنے، کوئٹہ، زیارت، پشین، قلات ودیگرمنفی درجہ حرات والے بلوچستان کے پسماندہ علاقوں میں نومبر تک گیس پریشر مکمل کرنے کی سفارش کی ہے۔
علاوہ ازیں سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ علاقہ جات میں انکشاف کیاگیاکہ اوجی ڈی سی ایل کے خالص منافع میںکمی واقع ہوئی اور منافع 120 ارب سے کم ہو کر60ارب روپے رہ گیا ہے، رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں15ارب روپے منافع ہواہے۔