پیرس (جیوڈیسک) فرانسیسی پولیس جمعرات کے روز ’بیسل ڈے‘ کےموقعے پر نیس میں کیے گئے حملے میں ملوث 31 برس کے تیونس نژاد فرانسیسی کے جرائم پیشہ ریکارڈ اور داعش کے بنیاد پرستوں سے تعلقات کے تانے بانے پر غور کر رہی ہے، جس حملے میں 84 ہلاک ہوئے اور 50 دیگر افراد تشویش ناک حالت میں ہیں۔
محمد لہوج بہلول کا ماضی جرائم سے پُر ہے، جو اتنا ہی داغدار ہے جیسا کہ دیگر حملہ آوروں کا بیک گراؤنڈ تھا جیسا کہ سنہ 2015 میں چارلی ہیبڈو شوٹنگ یا پھر گذشتہ نومبر میں پیرس کے حملہ آوروں کا تھا۔ یہ تمام ملزمان جہادی دہشت گرد نیٹ ورک سے تعلق رکھتے تھے، یا اُن کی آپس میں رشتہ داری تھی یا بچپن ہی سے یارانہ تھا، جیل میں رہ چکے تھے یا پھر شہر کے غریب مضافات میں مجرمانہ سرگرمیوں سے تعلق رہ چکا تھا۔
فرانسیسی حکام اس سرے پر کام کر رہے ہیں کہ لہوج بہلول خودساختہ ٹرک ڈرائیور بنے، وہ اکیلے نہیں تھے اور ممکنہ طور پر جس دہشت گرد نیٹ ورک سے اُن کا تعلق تھا، عین ممکن ہے کہ وہ آئندہ دِنوں کے دوران ساحل پر واقع صحت افزا مقامات پر مزید حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے ہوں۔
پولیس حملہ آوروں کے رشتہ داروں کی چھان بین کر رہی ہے۔ فرانسیسی حکام نے تصدیق کی ہے کہ جمعے کی صبح ’نیشنل پولیس‘ کے اعلیٰ تربیت یافتہ دستوں سے تعلق رکھنے والے اہل کاروں نے نیس شہر کے مشرق میں واقع گوداموں کے علاقوے میں مشتبہ رہائش گاہوں پر چھاپے مارے۔
انسداد دہشت گردی سے متعلق فرانسیسی اہل کاروں نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ ’’وہ لوگ جو اِن کو جانتے تھے بتاتے ہیں کہ چھڑے چھانڈ تھے۔ تاہم، اس امکان کو مسترد نہیں کیا جاسکتا کہ وہ کسی نیٹ ورک سے وابستہ تھے جنھیں یہ کام انجام دینے کے لیے بھرتی کیا گیا تھا۔ پھر ہمارے لیے یہ سوال اٹھتا ہے جس کا ہمیں فوری جواب دینا ہوگا، وہ یہ آیا مزید حملوں کا امکان ہے؟‘‘