نائیجیریا (یس ڈیسک) دونوں دھماکے جوس کی پرہجوم مارکیٹ میں ہوئے، پہلا دھماکا ہونے پر لوگ جائے وقوع پر پہنچے تو دوسرا بم پھٹ گیا، متعدد شہری زخمی ہوئے۔
بعض کی حالت نازک، ہلاکتوں کی تعداد بڑھنے کا خدشہ، بوکو حرام ملوث ہو سکتی ہے، وہ خود کش دھماکوں کیلئے خواتین کو آلہ کار بنا رہی ہے، حکام ابوجا (فارن ڈیسک) نائیجیریا کے وسطی شہر جوس میں یکے بعد دیگرے 2 بم دھماکوں میں 40 شہری ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔
عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق دونوں دھماکے بس اسٹاپ کے قریب ایک پرہجوم مارکیٹ میں کیے گئے ،پہلا دھماکا ہونے کے بعد جیسے ہی اطراف میں موجود لوگ جائے وقوع پر پہنچے تو دوسرا دھماکا ہو گیا، حکام کے مطابق پہلے دھماکے میں 11 اور دوسرے میں29 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
انہوں نے بتایا کہ کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے اور خطرہ ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوجائے گا، دھماکوں سے جن عمارتوں اور گاڑیوں کو نقصان پہنچا ان کے اندر کسی شہری کے مردہ یا زخمی حالت میں موجود ہونے کا امکان بھی ہے، حکام کے مطابق تاحال کسی دہشت گرد تنظیم نے اس واقعے کی ذمے داری قبول نہیں کی لیکن خیال یہی ہے کہ یہ کارروائی بوکو حرام نے کی ہے۔
کیونکہ یہ حملہ گزشتہ دنوں کیے گئے دیگر حملوں سے بہت مماثلت رکھتا ہے، اس امکان کا جائزہ بھی لیا جارہا ہے کہ جمعے کے ان حملوں کیلئے خواتین کو استعمال کیا گیا ہو کیونکہ جمعرات کو جو دھماکے ہوئے وہ بھی خواتین نے کیے تھے، دیگر شواہد کے ذریعے بھی معلوم ہوا ہے کہ بوکو حرام خود کش حملوں کیلئے خواتین کو آلہ کار بنارہی ہے، ہو سکتا ہے کہ ان میں وہ طالبات اور دیگر خواتین بھی شامل ہوں جنہیں بوکو حرام اغوا کرچکی ہے۔
ریاستی گورنر کی ترجمان پام ایوبہ نے بتایا کہ اسی مارکیٹ میں ماہ مئی کے دوران بھی 2بم دھما کے ہوئے تھے جن میں 130افراد ہلاک ہوگئے تھے، گزشتہ ہفتے میدوگری شہر میں 2 خود کش خواتین حملہ آوروں نے ایک مارکیٹ میں دھماکا کیا تھا ، اس واقعے میں 22 افراد ہلاک ہو گئے تھے، پولیس حکام نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے کانو شہر میں ایک 13 سالہ لڑکی کو گرفتار کر لیا ہے، اسے دہشت گردوں نے خود کش حملے کیلئے بھیجا تھا، انہوں نے کہاکہ کانو ہی میں مزید دھماکوں کی سازش ناکام بنادی گئی ہے۔
واضح رہے کہ نائیجیریا میں بم دھماکے معمول بن چکے ہیں اور ملک کے کسی نہ کسی علاقے میں ہر دوسرے روز بم دھماکا ہوجاتا ہے، دریں اثنا نائیجیریا کے ذرائع ابلاغ نےانکشاف کیا ہے کہ بوکوحرام نے 50 خواتین پر مشتمل ایک خود کش دستہ تشکیل دے دیا ہے ، ان میں طالبات بھی شامل ہیں، ان سب کو ہدایت کردی گئی ہے کہ وہ دھماکا خیز مواد کو اپنے برقع کے اندر چھپاکر بازاروں سمیت پرہجوم مقامات پر جائیں اور وہاں خود کش دھماکے کریں۔