لندن : انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے نوبال کے معاملے میں تھرڈ امپائرکوبااختیار بنانے کا مطالبہ مسترد کردیا، جنرل منیجر جیف ایلرڈائس کا کہنا ہے کہ کوئی بھی فیصلہ صرف فیلڈ آفیشلز ہی کرسکتے ہیں، ٹی وی امپائر کا کام رابطے پر معاونت فراہم کرنا ہے،نوبال کے جائزے کیلیے وقت بچانے کی خاطر تیز ٹیکنالوجی حاصل کررہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق انگلینڈ اورآسٹریلیاکے درمیان پانچواں ایشز ٹیسٹ نوبال کے حوالے سے تنازع کا شکار رہا،اسٹیون فن اور مچل مارش دونوں کو ڈلیوری کے وقت پاؤں لائن سے آگے نکلنے کی وجہ سے وکٹ سے محروم ہونا پڑا۔دونوں مرتبہ فیلڈ امپائرز نے ٹی وی آفیشل کو ری پلیز کی مدد سے جائزہ لینے کو کہا، یوں نوبال پر آؤٹ ہونے والے بیٹسمین کو کھیل جاری رکھنے کی ہدایت ملی۔
اس واقع پر ایشز کے آفیشل براڈ کاسٹر نے آسٹریلوی پیسر مچل جونسن کی حالیہ سیریز کے دوران 8 ایسی مثالیں دکھائیں جس میں ان کا پاؤں لائن سے باہر نکلنے کے باوجود امپائرز نے نوبال قرارنہیں دی۔
اس پر کمنٹیٹر اور ماہرین نے کہا کہ امپائرز صرف وکٹ گرنے پر ہی نوبال کے بارے میں ٹی وی امپائر سے رابطہ کرتے ہیں، بصورت دیگر اگر ان کی نظر چوک جائے تو غیرقانونی گیند بھی قانونی قرار پاتی ہے۔ ان کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ تھرڈ امپائر کے پاس یہ اختیار ہونا چاہیے کہ وہ کیمروںکی مدد سے بولر کے فرنٹ فٹ پر نظر رکھے۔
اس پرآئی سی سی جنرل منیجر جیف ایلرڈائس نے کہا کہ ایک غلط نوبال کی وجہ سے بولنگ ٹیم کو وکٹ سے محروم ہونا پڑسکتا ہے، اس لیے امپائرز کو یہ ہدایت کی گئی کہ وہ صرف اس وقت نوبال کا فیصلہ صادر کریں جب انھیں مکمل یقین ہو کہ بولر کے پاؤں کا کوئی بھی حصہ لائن سے پیچھے نہیں ہے۔
اگر وہ کسی ڈلیوری پر غیریقینی کا شکار ہوں تو اس بارے میں تھرڈ امپائر سے رجوع کریں، ہم ہر گیند پر فرنٹ فٹ چیک کرنے کی ذمہ داری تھرڈ امپائر کو نہیں دے سکتے، ویسے بھی حالیہ ایشز سیریز میں 97 فیصد امپائرنگ فیصلے درست ثابت ہوئے تھے۔