تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی پاکستانی نے بھارت کے منہ پر سچ اور حق جرأت کے ساتھ پیش کیا ہے۔اس میں پاکستان کی جتنی بھی تعریف کی جائے وہ کم ہو گی۔ ہم لکھتے آئے ہیں کہ پاکستان بھارت کے جاہرانہ رویہ کے سامنے ہمیشہ معزرتانہ مؤقف رکھتا رہا ہے جس سے پاکستان کا کیس کمزرور پڑتا گیا۔ نواز شریف پر پاکستانی عوام کی طرف سے یہ بھی الزمات لکھتے رہیں کہ آلوپیاز کی تجارت عزیز ہے کشمیر عزیز نہیں کشمیر کے مسئلہ پر جاہرانہ مؤقف کیوں نہیں اختیار کیا جاتا؟لیکن سارک کانفرنس میں نثار خان کے سچ اور حق کی بات اور مظلوم کشمیریوں کے ساتھ بھارت کی حالیہ دہشت گردی پر کھل کے بات کرنے پر نواز شریف کی حکومت کو کریڈٹ جاتا ہے۔نثار خان نے لکھی ہوئی تقریر کو چھوڑ کر کشمیر کے مظالم کامقدمہ سارک کانفرنس میں پیش کر کے بھارت کو دفاعی پوزیشن پر لے آئے ہیں اور بھارتی وزیر داخلہ اس کا جواب دینے کی بجائے سارک کانفرنس کوادھورہ چھوڑ کر بھارت چلے گئے ہیں حقیقت میں یہ پاکستان کی فتح ہے۔ صاحبو!پاکستان بھارت تعلوقات میں امریکا پاکستان کو چھوٹا بن کے رہنے کی تلقین کرتا رہا ہے۔اس سے بھارت میں تکبرانہ سوچ پیدا ہو گئی ہے۔جس کا سارک کانفرنس میں سچ جرأت کے ساتھ پیش کرنے میں توڑ پیدا ہوا ہے جو پاکستان کے سچے موقف کی جیت ہے۔ اس رویہ کو مقبوضہ کشمیر کے مظلوموں نے بھی پسند کیا اور ان میں ہمت پیدا ہوئی۔مقبوضہ کشمیر میں پاکستانی پر چم تھامے نوجوانوں نے موٹر سائیکل ریلی نکالی۔بھارتی فوجیوں نے حسب عادت سفاکیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کشمیری نوجوانوں پر تشدد کیا۔ ۱۰۰؍ زخمی ہوئے اور ۵۰۰؍ کو گرفتار لیا گیا ان کی ۴۰؍ سے زائد موٹرسائیکلوں کو آگ لگا دی گئی۔کشمیری ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں نے اس سائیکل ریلی کا استقبال کیا، فلک شگاف نعرے لگائے اور کہا کہ کشمیر بنے کا پاکستان۔سید گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق نے نظر بندی توڑ کر گھر کے بعددھرنا دیا۔ پاکستان کے جانداربیان کا خیر مقدم کیا گیا۔ حریت کانفرنس کے پاکستان میں نمائندے، غلام محمد صفی نے کہا ہے کہ راج ناتھ کو بتا دیا ہے کہ نہتے کشمیریوں کا قتل بند ہونا چاہیے۔کراچی میں جماعت اسلامی نے کشمیری خواتین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے پاکستانی خواتین کی ایک عظیم المشان ریلی نکالی۔ حافظ سعید نے بھی چوہدری نثار کو پاکستان کے صحیح مؤقف پیش کر نے پر مبارک دی۔ پورے پاکستان کے عوام کی طرف سے نثار خان کو خراج تحسین پیش کیا جارہا ہے۔ اسلام آباد میں منعقدہ ،سارک کانفرنس کے وزراء داخلہ کی کانفرنس میں چوہدری نثار نے کشمیر میں بھارت کے مظالم کا ذکر کیا اور کہا کہ بھارت کوجد و جہد آزادیاور دہشت گردی میں فرق کرنا چاہیے۔کشمیری دنیا میں طے شدہ اصولوں کے مطابق اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔بھارت کے کشمیریوں پر تشدد دہشت گردی ہے تو بھارت کے وزیر داخلہ راج ناتھ تنقید برداشت نہ کر سکے اور سیخ پا ہو گئے۔ احتجاج کرتے ہوئے کانفرنس کو چھوڑ کر بھارت روانہ ہو گئے۔بد اخلاقی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ظہرانے میں بھی شریک نہیں ہوئے۔راج ناتھ سارک کانفرنس میں دانتوں میں انگلیاں دبانے پر مجبور کر دیے گئے۔بھارت پہنچتے ہی مودی سے ملاقات کی اور بریفنگ دی۔اپنے ہم منصب کے خطاب کا جواب بھی نہ دے سکے۔
ایئرپورٹ پر شیڈول پریس کانفرنس بھی منسوخ کر دی۔مودی اور یہودی سرکار کا امریکا کی پشت پنائی میں کشمیر اور فلسطین کے مظلوموں کے ساتھ ایک جیسا رویہ ہے۔مودی سرکار کی آنکھوں میں آکھیں ڈال کر جب چوہدری نثارخان نے کشمیر میں مظالم کی بات کی اور کہا کہ بھارت دہشت گردی کر رہا ہے۔ حالیہ جد وجہد میں۷۰؍ سے زائد کشمیری شہید ہو گئے۔کئی ہفتوں سے مسلسل کرفیوکی وجہ سے خواراک اور ادویات کی کمی کا سامنا ہے۔کشمیری نوجوانوں کو چھرے والی بندوقوں سے آندھا کیا جا رہا ہے ۔ تو راج ناتھ برداشت نہ کر سکے اور سارک کانفرنس کو ادھورہ چھوڑ کر بھارت چلے گئے اور بھارت میں مودی سے ملاقات کے بعد کہا کہ پاکستان میں صرف لیچ کرنے نہیں گیا تھا ۔اسی طرح کسی کانفرنس میں جب فلسطین میں مظالم کی بات کی جاتی ہے تو یہودی لیڈر تکبرانہ اندز میں کانفرنسوں سے اُٹھ کر چلے جاتے ہیں جیسے فلسطینی یہویوں کی غلام قوم ہے ایک تو ان کی زمین پر ناجائز قبضہ کرو اور جب فلسطینی اس قبضہ کو چھوڑانے کے خلاف بات کریں تو اس کو نظرانداز کر ان کی جائز بات کا بائیکاٹ کر دو۔راج ناتھ صاحب تو سارک کانفرنس میں آٹھ بار واش روم گئے۔ ظاہر ہے ان کی صحت اتنی خراب تو نہ ہوگی ورنہ وہ کانفرنس میں تشریف ہی نہ لاتے۔ اندازہ کیا گیا ہے کہ وہ چوہدری نثار صاحب ہر بات مودی کو بتاتے رہے اور ہدایات لینے واش روم میں جاتے رہے۔ اور اندزہ ہے کہ دہشت گرد مودی کے حکم پر واپس بھارت چلے گئے ہونگے۔کچھ بھی ہو ،چوہدری نثار ے یہ کہا ہے نا کہ ساٹھ سال سے ایک دوسرے پر الزامات لگانے سے بہتر ہے کہ سچ اور حق کے ساتھ صحیح سمت میں مذاکرات کی ٹیبل پر بیٹھ کر کشمیر سمیت سارے معاملات طے کیے جائیں۔پاکستان نے کبھی بھی مذاکرات سے انکار نہیں کیا۔ مذاکرات کے موقعہ پر بھارت کی طرف سے کبھی کہا جاتا ہے پاکستانی وفد بھارت میں کشمیریوں سے ملاقات نہ کرے۔ کبھی عالمی دہشت گردی کے ماحول سے فائدہ آُٹھاتے ہوئے بھارت میں ہر دہشت گردی کا الزام بغیر ثبوت کے پاکستان پرٹھونس دیتا ہے۔کبھی کشمیر کنٹرول لائن پر بلا ازشتعال فائرنگ شروع کر دیتا ہے۔کشمیر میں اب بھی کرفیو جاری ہے۔بھارتی فوجیوں کے تشدد سے ۱۰۰؍ سے زائد مظاہرین زخمی ہیں۔ درگاہ حضرت بل جامع مسجد میں نماز جمعہ بھی ادا نہیں کرنے دی گئی۔ علی گیلانی اور میر واعظ کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔ سول سوسائٹی نے بھی بھارت کے خلاف مشعل بردار احتجاج کیا۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے چھرے والی گولیوں کا استعمال بند کرنے کا کہا ہے۔سردار یعقوب صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ بھارتی درندے کشمیریوں کی بینائی چھین رہے ہیں۔ عالمی برادری خاموشی توڑ کر مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قرادادوں کے مطابق حل کرے۔مسلمانوں میں یہ بھی مطالبہ زور پکٹرتا جا رہے کہ اقوام متحدہ تیمور اور سوڈان میں عیسائی آبادی کو رائے خود ارادیت دے کر مسئلہ حل کر رہی ہے مگر کشمیر اور فلسطین کے مسئلہ ۷۰؍ سال سے جوں کے توں ہی ہیں۔اس لیے مسلم ممالک اقوام متحدہ کو چھوڑ کر مسلم ممالک کی لیگ آف مسلم نیشن بنا کر اپنے مسائل حل کرے۔ چوہدری نثار خا ن نے بڑی جرأت کے ساتھ کشمیریوں کا مقدمہ پیش کیا اس پر پوری قوم کی طرف سے مبارک باد کے مستحق ہیں۔ اللہ مظلوم کشمیریوں کا نگہبان ہو آمین۔