اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کے تفتیشی افسر محمد کامران نے کہاہے کہ نواز شریف کے اپنے بیٹے حسن نواز کی کمپنی میں سرمایہ کاری کے دستاویزی شواہد نہیں لیکن واقعاتی شواہد موجود ہیں۔
احتساب عدالت اسلام آباد میں فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت ہوئی جس میں نیب کے تفتیشی افسر محمد کامران پر نواز شریف کے خواجہ حارث نے جرح جاری رکھی۔ خواجہ حارث نے پوچھا کہ کیا کسی دستاویز یا کسی گواہ کے بیان میں ایسی بات آئی کہ نواز شریف نے حسن نواز کی کمپنی میں 302 ملین پاونڈ لگائے ہوں؟۔
تفتیشی افسر محمد کامران نے کہا کہ کسی گواہ نے ایسا بیان نہیں دیا نہ ہی کسی دستاویز میں یہ دیکھا، میں نے اپنے بیان کے دوران بھی کہا تھا 302 ملین پاونڈ سے متعلق دستاویزی نہیں واقعاتی شواہد ہیں۔
تفتیشی افسر نے یہ بھی کہا کہ دستاویزی شواہد نہ ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ 302 ملین پاؤنڈ کا سرمایہ لگایا ہی نہیں گیا، یہ جس نوعیت کا کیس ہے اس میں دستاویزی شواہد نہیں ہوتے، یہ کہنا غلط ہوگا کہ میں کسی بدنیتی سے یہ وضاحت دے رہا ہوں۔
سابق وزیراعظم نوازشریف نے کمرہ عدالت میں اپنے وکلاء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اتفاق فاؤنڈری 1950ء کی دہائی میں زرعی آلات بنا رہی تھی اور ساٹھ کی دہائی میں آلات برآمد کرتی تھی، وہ گواہ موجود ہیں جنہوں نے 60 کی دہائی کے آغاز میں اتفاق فاؤنڈری کے آلات استعمال کئے، بہت سے گواہ بیان قلمبند کرانے کیلئے تیار ہوجائیں گے۔ نوازشریف نے عملے کو ہدایت کی کہ فہرست تیار کرکے دیں کہ اتفاق فاؤنڈری کیا بناتی اور ایکسپورٹ کرتی تھی۔
پارٹی رہنماؤں نے مشورہ دیا کہ اس وقت کی تمام تصویروں اور ریکارڈ کو عدالت میں پیش کیا جاسکتا ہے تاہم پرویز رشید نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا عدالت میں ابھی یہ کیس ہی نہیں ہے، ابھی تو ہمارا کیس یہ ہے کہ یہ جائیداد ہماری ہے ہی نہیں، اتفاق فاؤنڈری کی برآمدات کی بات گپ شپ کیلئے ٹھیک ہے، زیر سماعت ریفرنسز میں ہمارا موقف مختلف ہے۔