وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کہتے ہیں کہ جب نوٹیفکیشن جاری ہوا ہی نہیں تو بھونچال کیسے آگیا؟ نوٹیفکیشن وزیراعظم ہاؤس کو نہیں، وزارت داخلہ کو جاری کرنا ہے۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار نے ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ معاملات ٹوئٹس سے ہینڈل کرنا بدقسمتی ہے، ٹوئٹس جمہوری نظام اور انصاف کے لیے زہر قاتل ہیں،ادارے ایک دوسرے کو ٹوئٹس سے مخاطب نہیں کرتے، نوٹیفکیشن کمیٹی کی سفارشات کے عین مطابق ہوگا، کسی کو بچانے کی کوشش نہیں کی جائے گی، نوٹیفکیشن کمیٹی کی متفقہ تجاویز کے مطابق ہوگا، افسوس کی بات ہے کہ نان ایشو کو اتنا بڑا ایشو بنادیا گیا، کسی کو بچانے کی کوشش نہیں کی جائے گی، انکوائری کمیٹی کی تجاویز کو بنیاد بناکر وزارت داخلہ نوٹیفکیشن جاری کرے گی۔
چوہدری نثار نے بتایا کہ مجھے کہا گیا کہ آج کی پریس کانفرنس ملتوی کر دی جائے، جس بات کا علم ہے، اُس کا جواب دوں گا، وضاحت کرنا چاہتا ہوں کہ میری پریس کانفرنس ڈان لیکس سے متعلق نہیں،وزارت داخلہ کے جو بھی ماتحت ادارے ہیں ان میں بہتری لاؤں گا،ہم نے 72نئے ریجنل پاسپورٹ دفاتر قائم کیے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے ایک ہی پارٹی کی 10سال سے سندھ میں حکومت ہے، اس کے حالات کی مجھے تشہیر کرنے کی ضرورت نہیں،ہم سندھ کے عوام کے سامنے متبادل رکھیں گے،سندھ رینجرز کے لیے وفاق 12ارب دیتا ہے، کراچی آپریشن نہ سست ہوا ہے نہ وفاق کی طرف سے سپورٹ میں کمی آئی، کراچی آپریشن کو منطقی انجام تک لے کر جانا ہے، تین سال پہلے ایک سب سے بڑا شہر ایک شخص کے ہاتھوں یرغمال تھا، کراچی میں اب بھی بہت کام کرنے ہیں، اسٹریٹ کرائمز اور چائنا کٹنگ بڑھی ہے۔
وزیر داخلہ نے یہ بھی کہا کہ میں اس سیاست پر یقین نہیں رکھتا، کسی کو اٹھانا دانشمندی نہیں، کسی پر کوئی الزام ہے تو اسے عدالتی دائرہ کار میں لانا چاہیے،قومی دھارے میں وہی آسکتاہے جو پاکستان پر یقین رکھتا ہو،ہندوستان سے مدد لینے والوں یا پاکستان پر یقین نہ رکھنے والوں کو قومی دھارے میں نہیں لایا جارہا، اس کیلئے متحدہ قائد کو پہلے یہ اعلان کرنا ہوگا کہ وہ پاکستان پر یقین رکھتے ہیں،کسی ہندوستانی سے ملنے سے وزیراعظم مشکوک ہوگئے یہ نامناسب بات ہے، کسی بھی زیر حراست شخص کو میڈیا پر لے آنا غیر قانونی ہے۔