لاہور؛آپ نے جو سوال کیا ہے میں اس کے جواب میں آپ کو جو انفورمیشن ہے اور جو آن دی ریکارڈ ہے وہ آپ کو بتا دیتا ہوں میں اپنا تجزیہ نہیں دوں گا۔زرداری صاحب کے صدر بننے کی خواہش کے بارے میں یا صدر بننے کے منصوبے کے بارے
میں ہمارے ایک دوست ہیں محمد مالک صاحب انہوں نے الیکشن سے کچھ روز قبل ایک دعویٰ کیا تھا کہ زرداری صاحب کا ایگریمنٹ ہو گیا ہے اور بیک ڈور چینل سے اُن کے معاملات طے پا گئے ہیں اور وہ الیکشن کے بعد صدر پاکستان ہوں گے تو ظاہری بات ہے کہ جب محمد مالک صاحب نے یہ خبر بریک کی ہے اور یہ دعویٰ کیا ہے تو الیکشن سے پہلے ہم تمام بڑی جماعتوں کے سربراہان اور سیاسی رہنماؤں کے انٹرویوز کر رہے تھے تو میں نے زرداری صاحب کا انٹرویو کیا ، میں نے عمران خان صاحب کا بھی انٹرویو کیا ، مولانا فضل الرحمن صاحب کا انٹرویو بھی کیا تو زرداری صاحب کا جب انٹرویو کیا تو جب زرداری صاحب سے میں نے یہ سوال کیا آپ سنا ہے آپ صدر بننا چاہتے ہیں تو زرداری صاحب نے جواب دیا کہ مجھے کوئی صدر بننے کا شوق نہیں ہے اور میں بلکل بھی صدر نہیں بننا چاہتا اور جب انٹرویو ختم ہو گیا تو انہوں نے میرے ساتھ پرائیویٹلی شکوہ شکایت وغیرہ کیا کہ تیرا دوست ہے مالک اُس نے یہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کے میں تو اپنی پارٹی کو یہ کہتا ہوں کے
اپنے مینی فیسٹو میں یہ چیز شامل کرو کہ یہ پریزیڈنٹ کا آفس ہی ختم ہو نا چاہیے کیونکہ یہ خزانے پر بہت بڑا بوجھ ہے اور اس کی کوئی ضرورت ہی نہیں ہے یہ تو ہونا ہی نہیں چاہیے ۔ زرداری صاحب جب پریزیڈنٹ تو انہوں نے ساری پریزیڈنٹ کی ساری پاورز پرائم منسٹر کو پارلیمنٹ کو دے دیں۔ تو اس لیے وہ کہتے ہیں کہ میں اب پریزیڈنٹ بن کر کیا کروں گا ۔ وہ پریزیڈنٹ بننے میں بلکل انٹرسٹڈ نہیں ہیں اور نہ ہی وہ پرائم منسٹر بننے میں انٹرسٹد ہیں۔وہ اپوزیشن لیڈر بننے میں بھی بلکل انٹرسٹڈ نہیں ہیں۔مہر بخاری کہتی ہیں کہ حامد میر صاحب کے بقول وہ اڈیالہ جیل جانے کو تیار ہیں تو حامد میر صاحب نے کہا کہ بلکل وہ کہتے ہیں کہ اگر کسی مائی کے لال میں ہمت ہے تو آئے مجھے گرفتار کرے مجھے اڈیالہ جیل میں ڈالے ، میں بھی کافی بیمار ہوں لیکن میں کسی کو نہیں کہوں گا کہ مجھے پمز بھیجو، میں کبھی بھی پمز نہیں جاؤں گا ۔ اگر پریزیڈنٹ ہو یا اپوزیشن لیڈر وہ صرف بلاول کو بنانا چاہتے ہیں۔