واشنگٹن(ویب ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا اور ایران کے درمیان قائم تنازع میں فرانس کے صدر ایمانوئیل میکروں کی جانب سے ثالثی کی کوششیں مسترد کر دی ہیں۔تفصیلات کے مطابق ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں کسی ثالثی کی ضرورت نہیں۔ ٹرمپ نے واضح کیا کہ ان کے ایجنڈے میں رواں ہفتے ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات شامل نہیں ہے۔غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق ٹرمپ نے نیویارک میں ایرانی صدر سے ملاقات کو خارج از امکان نہیں قرار دیا۔ بعض حلقے خفیہ ملاقاتوں کا بھی دعویٰ کررہے ہیں۔ٹرمپ نے سنگارپور کے وزیراعظم سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے کہا کہ امریکی پابندیوں کی مہم کے نتیجے میں ایران کو اس سے پہلے کبھی اتنے شدید دباﺅ کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔دوسری جانب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران نہ صرف دہشت گردوں کا سب سے بڑا اسپانسر ہے، بلکہ شام اور یمن میں بھی دہشت گردی کا ذمہ دار ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکا نے ایران کو ایٹمی ہتھیاروں کے حصول سےروکنے کے لئے معاہدہ توڑا۔ سعودی عرب پر حملے کے بعد ہم نے ایران پر بڑی پابندیاں لگائیں، رویہ بہتر بنانے تک ایران پر ایسی ہی پابندیاں لگتی رہیں گی.ان کا کہنا تھا کہ ہم بین الاقوامی تجارت کو ریفارم کرنا چاہتے ہیں۔ امریکا اس معاشی عدم توازن سے نمٹنے کا فیصلہ کرچکا ہے، ماضی میں عالم گیریت کے نام پر چھوٹی قوموں کو نشانہ بنایاگیا.امریکا، کینیڈ اور میکسیکوکے درمیاں ناپٹا کو نئے معاہدے سے تبدیل کیا جارہا ہے۔ برطانیہ کے یورپی یونین سے نکلنے کے ساتھ ہم برطانیہ سے معاہدےکریں گے.انھوں نے کہا کہ دو دہائیوں پہلے چین کو ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں شامل کیا گیا تھا، امید تھی کہ چین اپنے تجارتی اصولوں، انسانی حقوق میں بہتری لائے گا، لیکن یہ اندازہ غلط ثابت ہوا.