بھارتی آرمی چیف جنرل بپن راوت نے دھمکی دی ہے کہ چین اور پاکستان سے دو محاذوں پر جنگ خارج از امکان نہیں، چھوٹی چھوٹی کارروائیاں بڑی جنگ کاپیش خیمہ ثابت ہوسکتی ہیں، حالات سے نمٹنے کے لئے تیار رہنا ہوگا۔
ایک انٹرویو میں جنرل بپن راوت نے کہاکہ وہ شمالی سرحد پرچین اورمشرقی سرحد پر پاکستان کے ساتھ دومحاذوں پر جنگ کو خارج از امکان قرار نہیں دیتے۔ جہاں تک شمالی سرحد کا تعلق ہے تو اپنا آپ دیکھانے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے ہلکے پھلکے اندازمیں واقعات رونما ہو رہے ہیں ہماری حدود کو جانچا جارہا ہے ہمیں اس پر سوچنا ہوگا اور بتدریج پیدا ہوتی صورتحال سے نمٹنے کے لئے تیار رہنا ہے۔
انہوں نے کہاکہ چین کے ساتھ جنگ کی صورت میں اس کا دیرینہ اتحاد پاکستان بھی شامل ہوسکتا ہے مغربی سرحد پرخواہ محاذ آرائی محدود پیمانے یامختصر دورانے پر محیط ہو یا پھر مکمل جنگ ہو شمالی سرحد پر پیدا ہونے والی صورتحال کا فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے جو بھارتی آرمی چیف نے پاکستان اور چین کے ساتھ بہ یک وقت جنگ کی بات کی ہے، تاہم موقع محل کے لحاظ سے واضح ہوتا ہے کہ چین کے ساتھ بھارتی فوجی تنائو کس حد تک بڑھ چکا ہے۔
جنرل بپن راوت کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور چینی صدر ژائی جن پنگ چین میں ہونے والے بریکس کانفرنس میں ملاقات کرچکے ہیں۔ اس ملاقات میں دونوں رہنماء سرحدی تنائو ختم کرنے کے لیے ’’ڈو مور‘‘ کی ضرورت پر زور دے چکے ہیں۔ چینی صدر سے بھارتی وزیر اعظم کی ملاقات کو مثبت پیش رفت کہاگیا تھا، تاہم اس کے بعد بھارت نے جاپان کے ساتھ فوجی تعلقات بڑھانے کا فیصلہ کیا تھا۔
جاپان اور بھارتی افواج نے اگلے برس مشترکہ دفاعی مشقوں کی منصوبہ بندی بھی کررکھی ہے۔جولائی میں جاپان، مالابار نیول مشقوں میں امریکا اور بھارت کے ساتھ خلیج بنگال میں مشقیں کرچکا ہے، ان تعلقات کو وہ مزید آگے لے جانا چاہتے ہے، جس کے لیے وہ اپنا اسٹیٹ آف دی آرٹ پی۔1 اینٹی سب میرین وارفیئر ایئرکرافٹ بھی بھیج رہا ہے۔ اس ضمن میں دونوں ممالک کی بحریہ مشترکہ مشقوں میں حصہ لیں گی، جس کے لیے بھارتی بحریہ اپنا امریکی پی۔8اینٹی سب میرین جیٹ، پہلی مرتبہ جاپانی نیول بیس پر تعینات کرے گا۔