counter easy hit

طب کا نوبیل انعام ‘ہیپاٹائٹس سی’ دریافت کرنے والے تین سائنسدانوں کے نام

اسلام آباد(ایس ایم حسنین) سال 2020کا طلب کا نوبیل انعام دنیا کی مہلک ترین بیماری ہیپاٹائٹس سی کو دریافت کرنے والے سائنسدانوں کو دے دیا جائیگا۔ سویڈن کی سویڈش اکیڈمی آف نوبیل پرائز نے 2020 کا طلب کا نوبیل انعام برطانیہ کے ایک اور امریکا کے دو سائنسدانوں کو دینے کا اعلان کردیا۔ نوبیل پرائز کمیٹی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق رواں سال کے طب کے انعام کی رقم کو تینوں سائنسدانوں میں مشترکہ طور پر تقسیم کیا جائے گا۔ کمیٹی نے برطانیہ کے سائنسدان مائیکل ہوٹن اور امریکا کے ہاروی آلٹر اور چارلز رائس کو مشترکہ طور پر مہلک بیماری ‘ہیپاٹائٹس سی’ کو دریافت کرنے کی کوششوں کے عوض انعام دینے کا اعلان کیا۔ نوبیل پرائز کمیٹی نے تینوں سائنسدانوں کی محنت کو تسلیم کرتے ہوئے کہاکہ تینوں ماہرین کاوشوں کی بدولت ہی دنیا آج مہلک بیماری کا سامنا کرنے کے قابل ہے۔ تینوں ماہرین کی دریافت سے قبل ہی دوسرے سائنسدانوں نے ہیپاٹائٹس اے کو دریافت کرلیا تھا مگر اس باوجود خون میں موجود کسی خفیہ وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں سالانہ لاکھوں انسان لقمہ اجل بن رہے تھے۔ تینوں ماہرین نے 1960 کے بعد خون میں موجود خفیہ وائرس کی تحقیق شروع کی اور کئی سال کی محنت کے بعد تینوں نے ہیپاٹائٹس بی اور سی کو دریافت کرلیا جو ہیپاٹائٹس کی خطرناک ترین قسم تھی۔ واضح رہے کہ نوبیل کمیٹی ہر سال اکتوبر کے آغاز میں ہی نوبیل پرائز کا اعلان کرتی ہے، اس سال 5 اکتوبر سے کمیٹی نے رواں سال کے فاتحین کا اعلان کرنا شروع کیا ہے۔ نوبیل پرائز کمیٹی طب سمیت مجموعی طور پر 6 کیٹیگریز میں انعامات دیتی ہے، یہ کمیٹی طب کے علاوہ کیمسٹری، فزکس، ادب، معیشت اور امن کی کیٹیگری میں بھی انعام دیتی ہے۔

ہیپاٹائٹس بظاہر انتقال خون کی وجہ سے حملہ آور ہوتی ہے اور خون میں وائرس کی یہ بیماری اتنی شدید ہوتی ہے کہ اس سے جگر کا کینسر ہوجاتا ہے۔ تاہم گزشتہ کچھ سال سے خون کے انتہائی اہم ٹیسٹس کے بعد ڈاکٹروں نے اس بیماری کا علاج بھی دریافت کرلیا ہے اور خیال کیا جا رہا ہے کہ آنے والے چند سال میں اس بیماری کے علاج میں مزید پیش رفت ہوگی۔ نوبیل کمیٹی کے مطابق اگرچہ اس وقت ہیپاٹائٹس قابل علاج بن چکا ہے، تاہم اس باوجود یہ وائرس سالانہ دنیا بھر میں 70 لاکھ افرد کو متاثر کرتا ہے جب کہ اس وائرس سے سالانہ 4 لاکھ افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔

گزشتہ سال طب کا نوبیل انعام بھی تین امریکی و برطانوی سائنسدانوں آکسفورڈ یونیورسٹی کے سر پیٹر ریٹکلیف، ہارورڈ یونیورسٹی کے ولیم کیالین اور جونز ہوپکنز یونیورسٹی کے گریگ سمینزا کو دیا گیا تھا۔ طب کا نوبیل انعام کمیٹی کی جانب سے 1919 سے دیا جا رہا ہے اور اب تک یہ انعام 111 شخصیات کو دیا جا چکا ہے، جس میں سے 12 خواتین تھیں۔ کمیٹی نوبیل انعام جیتنے والوں کو ہر سال دسمبر میں انعامات دیتی ہے اور انعامات دینے کی تقریب سویڈن میں ہی منعقد ہوتی ہے، تاہم امن کے نوبیل انعام دینے کی تقریب دوسرے ملک میں ہوتی ہے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website