پچیس سال قبل ایودھیا میں سولہویں صدی کی بابری مسجد کی مسماری پر میرے دیرینہ دوست اور ممتاز اردو شاعر جگن ناتھ آزاد نے یہ نوحہ لکھا تھا۔
یہ تونے ہند کی حرمت کے آئین کو توڑا ہے
خبر بھی ہے تجھے مسجد کا گنبد توڑنے والے
ہمارے دل کو توڑا ہے، عمارت کو نہیں توڑا
خباثت کی بھی حد ہوتی ہے ،حد توڑنے والے
ادھر ہندوستان کا چہرہ تو نے مسخ کر ڈالا
اُدھر بوئے ہیں تو نے کانٹے راہ ِ منزل میں
تجھے کچھ بھی خبر اس کی نہیں اے بد نصیب انسان
کہ ہندو دھرم کیا ہے اور اس کی آتما کیا ہے
نہیں ہے دھرم وہ ہرگز جسے تو دھرم کہتا ہے
خبر کل تک بس اتنی ہی تھی کہ گنبد ایک توڑا ہے
کھلی اب بات مسجد کا نہیں چھوڑا نشان باقی
وہ تہذیبِ تسلسل جو تھا جاری چار صدیوں سے
تو سمجھا ہے نہ رہ پائے گی اس کی داستاں باقی
خدا کا گھر ہے مندر بھی خدا کا گھر ہے مسجد بھی
مجھے تو میرے ہندو دھرم نے بس یہ سکھایا ہے
نہیں ہے دھرم ہرگز وہ فقط اندھی سیاست ہے
تجھے تیرا یہ درسِ شیطا نیت کس نے پڑھایا ہے
یہ مسجد آج بھی زندہ ہے اہل دل کے سینوں میں
خبر بھی تجھے ہے مسجد کاپیکر توڑنے والے
ابھی یہ سر زمین خالی نہیں ہے نیک بندوں سے
ابھی موجود ہیں ٹوٹے ہوئے دل جوڑنے والے