شور شرابہ ہماری روز مرہ زندگی کا ایک اہم جزوبن چکا ہے۔ لوگوں کا شور، ٹریفک کا شور، ٹی وی، کمپیوٹر یا موبائل فون کا شور ، لیکن آپ نے کبھی غور نہیں کیا ہوگا کہ شور آپ کی صحت اور دماغ پر کیا اثرات ڈالتا ہے۔
قدرتی طور پر ہماری سماعت یا سننے کی طاقت 86 ڈیسبیل تک شور برداشت کرسکتی ہے لیکن جب شور اُس حد سے بڑھنا شروع ہوتا ہے سماعت متاثر ہونا شروع ہوجاتی ہے اور آواز دماغ تک پہنچ جاتی ہے۔
مسلسل شور شرابہ ذہنی دباؤ اور ہارمون لیولز کو بڑھاتا ہے۔ ایک طبی ماہرکے مطابق اگر شور حد سے بڑھ جائے اور ہم مستقل اس کے دائرے میں رہیں تو ہماری سماعت متاثر ہونا شروع ہوجاتی ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق شور شرابے میں رہنے والے بچوں کے اندر سیکھنے اور یاد کرنے کا مادہ کم ہوتا ہے اور وہ پڑھنے میں بھی کمزور ہوتے ہیں۔ اس کے برعکس وہ بچے جو پر سکون علاقوں میں رہتے ہیں ، اُن میں پڑھنے لکھنے اور یاد رکھنے کی صلاحیت نسبتا زیادہ ہے۔ حال ہی میں ا مریکی ماہرین نفسیات نے دریافت کیا ہے کہ اگر سکول یاگھر میں پس منظر کاشور زیادہ ہو تواس سے بچوں میں سیکھنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ شور ے منفی اثرات پہلے ہی کچھ کم نہ تھے کہ اب تازہ دریافت نے اس حوالے سے تشویش میں مزید اضافہ کردیا ہے۔ یونیورسٹی آف وسکونسن میڈیسن میں سکول جانے والے چھوٹے بچوں کا مطالعہ کیا گیا اور اُس دوران بچوں کے گھروں اور سکولوں میں پس منظر کے شور کی شدت اور اُن بچوں میں سیکھنے کی صلاحیت کا تجزیہ کیا گیا۔ پس منظر کا شور“ ایک سائنس اصطلاع ہے جس سے مراد وہ آوازیں ہیں جواڑوس پڑوس سے اِ دھر اُدھر سے غیر ضروری طور پر کانوں میں پڑتی ہیں۔ مطالعے کے دوران معلوم ہوا کہ جن بچوں کے سکولوں یاگھروں میں اردگرد کے ٹریفک، لوگوں کے آپس میں باتیں کرنے، ٹی وی یا ریڈیو وغیرہ کا شور زیادہ ہوتا ہے، نئے الفاظ سیکھنے میں دشواری کاسامنا ہوتا ہے۔ پس منظر کا شور بچوں کی توجہ اپنی طرف بٹاتا ہے اور وہ پڑھائے جانے والے الفاظ یا استاد کی آواز پر متوجہ ہونے میں زیادہ مشکل محسوس کرتے ہیں جبکہ اگر بچوں کو سکھائے جانے والے الفاظ کی تعداد بڑھادی جائے تو ان میں سیکھنے کی صلاحیت معمول پرواپس لائی جاسکتی ہے۔ ماہرین کا مشورہ ہے کہ گھر میں بڑوں اور بچوں کے والدین کو جب کہ سکول انتظامیہ اور اساتذہ کو خیال رکھنا چاہیے کہ نہ صرف گھر اور کلاس روم میں شور شرابا سے بچا جائے بلکہ آس پاس کاماحول پرسکون ہوتا کہ بچوں کی تعلیم متاثر نہ ہو۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اکتسابی نفسیات میں پہلے ہی خاموش اور پرسکون ماحول کو اہمیت دی جاتی رہی ہے۔ نئے مطالعے نے شور کے نقطہ نگاہ سے اسی بات کی تصدیق کی ہے۔