اسلام آباد(ویب ڈیسک) مہوش حیات کو تمغہ امتیاز بالکل ملا ہے یہ بات اب تقریباً ثابت ہوہی گئی ہے کیونکہ مہوش کا نام اس اعزاز کیلئے تجویز کرنے والے اس وقت کے وفاقی وزیر اطلاعات اور اِس وقت کے وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نا صرف سامنے آگئے ہیں. بلکہ انھوں نے جو مہوش حیات کو یہ اعزاز دینے کی وجوہات بتائی وہ حقائق کیخلاف نہیں۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے انکشاف کیا تھا کہ تمغہ امتیاز کیلئے مہوش حیات کا نام انھوں نے تجویز کیا اور یہ بھی بتایا کہ وہ مہوش کو جانتے بھی نہیں تھے بلکہ ان کی پہلی ملاقات اس دن پہلی بار ایوان صدر میں ہی ہوئی تھی۔انہوں نے اس دوران تمغہ امتیاز کیلئے ان کی نامزدگی کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ مہوش حیات اس ملک کی واحد فلمی اداکارہ ہیں جن کی 3 فلموں نے 100 کروڑ یا ایک ارب روپے کی کمائی کی ہے۔اسی گفتگو کے دوران انھوں نے کہا کہ دوسرے کسی فلم ستارے کی فلموں کا بزنس مہوش حیات کی فلموں کے قریب بھی نہیں ہے۔فواد چوہدری کی باتوں سے یہ بھی اندازہ ہوا کہ مہوش حیات کے ٹی وی کیریئر کا اس اعزاز سے کوئی تعلق نہیں اور انھیں یہ اعزاز خالصتاً 3 فلموں کی غیر معمولی کارکردگی پر دیا گیا ہے۔یاد رہے تمغہ امتیاز کی تقریب میں مہوش حیات کا تعارف کراتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ”محترمہ مہوش حیات معروف اداکارہ، ماڈل اور گلوکارہ ہیں جنہوں نے پاکستانی ڈراموں اور فلموں میں سب سے زیادہ کام کیا اور مہوش نے اپنے کیریئر کا آغاز ڈرامہ سیریل ’میرے قاتل میرے دلدار‘ سے کیا اور ان کی فلم ’پنجاب نہیں جاؤں گی‘ نے 50 کروڑ سے زائد کا بزنس کیا جس کے بعد غیر معمولی کارکردگی کی وجہ سے انھیں یہ اعزاز ملا“۔ یہ بات الگ ہے کہ مہوش بہت اچھی میزبان بھی رہ چکی ہیں اور انھوں نے صرف 5 فلموں اور چند ڈراموں میں کام کیا ہے، انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز ’میرے قاتل میرے دلدار‘ سے ہر گز ہرگز نہیں کیا تھا۔انہوں نے 2009 میں فلم “انشا اللہ” سے کیریر کا آغاز کیا تھا اور پھر کامیابی کے سفر پے چل پڑیں۔