اسلام تلوار کے زور سے پھیلا ہے۔۔۔
۔
اس کا بہترین جواب ڈی لیسی اولیری نے دیا ہے جو کہ ایک مشہور غیر مسلم مئورخ ہیں وہ اپنی کتاب (اسلام ایت دی کراس روڈز) میں لکھتے ہیں کہ
تاریخ سے یہ بات واضع ہوتی ہے کہ شدت پسند مسلمانوں کے پوری دنیا پر قبضے کرنے اور تلوار کے زور پر مفتوحہ اقوام کے لوگوں کو مسلمان کرنے کی کہانیاں در حقیقت ان افسانوں میں سب سے زیادہ بے سروپا اور نا قابل یقین ہے جو مورخ دہراتے ہیں
۔
مسلمانوں نے سپین پر آٹھ سو برس حکومت کی لیکن جب وہاں صلیبی جنگجو آئے تو مسلمانوں کا نام و نشان ہی مٹا دیا گیا وہاں کوئی مسلمان بھی ایسا نہی بچا جو اذان ہی دے سکے مسلمانوں نے وہاں قوت کا استعمال نہی کیا۔
مسلمانوں نے چودہ سو سال مسلسل عرب علاقے پر حکومت کی اور عرب میں اس وقت ڈیڑھ کروڑ عیسائی عرب ہیں جن کو قبطی عیسائی کہا جاتا ہے قبطی عیسائی نسل در نسل عیسائی چلے آ رہے ہیں اگر مسلمان چاہتے تو ہر ایک کو بزور شمشیر مسلمان کیا جا سکتا تھا لیکن مسلمانوں نے ایسا کچھ نہی کیا
یہ ڈیڑھ کروڑ قبطی عیسائی اس بات کی گواہی ہیں اسلام تلوار کے زور پر نہی پھیلا
ہندوستان پر ہزار سال مسلمانوں نے حکومت کی لیکن یہاں بھی اسلام پھیلانے کے لیے تلوار سے کام نہیں لیا گیا اگر چند لوگ غلط کام کرتے ہیں تو اس کا الزام مزہب پر نہیں لگ سکتا اگر چند لوگ مزہب کی تعلیمات پر عمل نہیں کرتے تو اس کا مطلب ہرگز نہیں کہ اس مذہب میں برائی ہے
مثال کے تور پر یہ کہنا غلط ہوگا کہ عیسائیت ایک برا مذہب ہے کیونکہ ہٹلر نے 60 لاکھ یہودی مار دیے تھے فرض کیجئیے ہٹلر نے 60 لاکھ یہودی جلا کر مار ڈالے ہوں تو پھر بھی اس کا زمہ دار عیسائی مزہب کو کیوں کر قرار دیا جا سکتا ہے جبکہ کالی بھیڑیں تو ہر معاشرے میں ہوتی ہیں
۔
ہندوستان میں ہزار سال تک حکومت کی اگر مسلمان چاہتے تو بزور شمشیر غیر مسلم کو مسلمان کر سکتے تھے لیکن مسلمانوں نے ایسا نہیں کیا اور اس بات کا ثبوت وہ ہندو ہیں جو آج بھی انڈیا میں 80 فی صد ہیں
کیونکہ اسلام تلوار کے زور پر اسلام پھیلانے پر یقین نہی رکھتا ہے
آج آبادی کے لحاظ سے مسلمانوں کا سب سے بڑھا ملک انڈونیشیا ہے کون سی فوج انڈونیشیا فتح کرنے گئی تھی ؟؟
ملیشیا میں 55 فی صد مسلمان ہیں وہاں کونسی فوج گئی تھی ؟؟؟
افریقہ کے مشرقی ساحل پر کونسا لشکر گیا تھا فتح کرنے ؟؟؟
ریڈرز ڈائجسٹ کی سالانہ کتاب 1984 سے ایک مضمون لیا گیا جو (دی پلین ٹرتھ) نامی رسالے میں شائع ہوا
اس رسالے میں 1934 سے لے کر 1984 تک کے 50 برسوں میں مزاہب عالم میں اضافے کے حوالے سے اعداد و شمار دیے گئے ہیں
اس نصف صدی کے دوران مسلمانوں کی تعداد سب سے زیادہ 235 فی صد بڑھ گئی ہے۔
اب ملحدوں سے سوال ہے ان 50 برسوں میں مسلمانوں نے کونسی جنگیں لڑھ کر لوگوں کو مسلمان کیا ہے؟
وہ کونسی تلوار ہے جس کے زریعے لاکھوں افراد کو اسلام قبول کرنے پر مجبور کیا گیا؟؟؟
اس وقت اسلام امریکہ اور یورپ میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔ وہ کونسی تلوار ہے جو ان لوگوں کو اسلام قبول کرنے پر مجبور کر رہی ہے ؟؟؟
آخر میں اپنی بات ڈاکٹر ایڈم پیٹرسن کے ان الفاظ کے ساتھ ختم کروں گا کہ
وہ لوگ جن کو یہ خوف ہے کہ ایٹمی ہتھیار کہیں عربوں کے ہاتھ نہ لگ جائیں وہ یہ بات نہیں سمجھ رہے کہ اسلامی بم تو پہلے ہی گرایا جا چکا ہے یہ بم اس دن گرا تھا جس دن پیغمبر اسلام کی ولادت ہوئی تھی