سیئول: شمالی کوریا نے رواں ماہ کے آخر میں بین الااقوامی میڈیا کی موجودگی میں اپنی جوہری تنصبات کو تباہ کرنے کا اعلان کردیا۔
واضح رہے کہ مذکورہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا جب 23 مئی کو شمالی کوریا اور امریکا کے مابین مذاکرات کا دور شروع ہونے کا امکان ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر ٹوئٹ کیا تھا کہ وہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان سے 12 جون کو سنگاپور میں ملاقات کریں گے۔ دوسری جانب شمالی کوریا نے بھی دعوت قبول کرتے ہوئے واضح کیا کہ وہ جوہری تنصیبات کو خود تباہ کردے گا۔ اس حوالے سے ناقدین نے خبردار کیا کہ پیونچینگ نے تاحال جوہری ہتھیار کی تیاری معطل کرنے سے متعلق باقاعدہ اعلان نہیں کیا، ان ہتیھاروں میں امریکا کو نشانہ بنانے والے میزائل بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب واشنگٹن کو ‘مکمل، قابل برداشت اور جوہری تنصیبات سے خالی’ شمالی کوریا کے حوالے سے تصدیق درکار ہے۔ پیونچینگ نے شمالی کوریا میں 6 جوہری تنصیبات کو تباہ کرنے کا فیصلہ کیا جس میں وہ جوہری ٹیسٹ سائٹس بھی شامل ہیں جہاں گزشتہ برس ستمبر میں ایچ بم تیار کیا گیا۔ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے واضح کیا کہ سیئول کو جوہری تنصیبات کی مزید کوئی ضرورت نہیں کیونکہ ملک کو درکار جوہری طاقت مکمل ہو چکی ہے۔ اس حوالے سے شمالی کوریا کے وزیرخارجہ نے سرکاری نیوز ایجنسی ’سی این اے‘ کو بتایا کہ جوہری تنصیبات کی ٹنلز کو تباہ کردیا جائے گا اور ادھر کسی کو داخلے کی اجازت نہیں ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘جوہری مبصرین کے اداروں اور ریسرچ انسٹیٹیوٹ کو ختم کردیا جائے گا اور وہاں تعینات گارڈز بھی ہٹا لیے جائیں گے تاہم تنصیبات کے اطراف کی جگہ تک رسائی محدود کردی جائے گی’۔ اس ضمن میں جوہری ماہرین کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کا فیصلہ مثبت ہے لیکن اپنی وسعت کے اعتبار سے محدود ہے۔ میڈل بوری انسٹیٹیوٹ فار انٹرنیشنل اسٹیڈیز کے جیفری لیوز نے خدشہ ظاہر کیا کہ ‘شمالی کوریا غیر جانبدار مبصرین کو مذکورہ تنصیبات کا دورہ کرائے بغیر ہی انہیں تباہ کردے گا’۔