واشنگٹن: شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کے حکم پر بحرالکاہل میں گوام کے جزیرے پر واقع امریکی اڈوں پر میزائل حملوں کی تیاریاں تیز کردی ہیں۔
خبروں کے مطابق شمالی کوریائی صدر گوام پر میزائل حملے کی خود نگرانی کریں گے جبکہ وہ جوابی امریکی اقدامات پر بھی نظر رکھیں گے۔ ان غیرمعمولی حالات میں اعلیٰ ترین امریکی فوجی جنرل بھی جنوبی کوریا پہنچ گئے ہیں؛ اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کی جانب سے گوام میں امریکی اڈوں پر حملے کی دھمکیوں پر شدید غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کہ اگر گوام میں کچھ ہوا تو شمالی کوریا میں بہت بڑی مشکل صورت حال پیدا ہوجائے گی۔ واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے شمالی کوریا کے ایک سرکاری بیان میں کہا گیا تھا کہ وہ اگست کے وسط تک بحرالکاہل میں امریکی جزیرے گوام کے قریب چار میزائلوں کو داغنے کے قابل ہو جائے گا۔
امریکا اور شمالی کوریا کے مابین کشیدگی مسلسل بڑھتی جارہی ہے جس میں اقوامِ متحدہ کی جانب سے شمالی کوریا پر نئی پابندیوں کے بعد سے مزید شدت آگئی ہے۔ شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق اس وقت وہاں کے فوجی سربراہ کو صدر کم جونگ اُن کے حکم کا انتظار ہے اور ان کی ساری تیاریاں مکمل ہیں۔ شمالی کوریائی صدر نے اپنی فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ کسی بھی قسم کے حالات سے نمٹنے اور حکم ملتے ہیں فوری طور پر میزائل داغنے کےلیے تیار رہے۔ کم جونگ ان نے اپنے ایک بیان میں امریکا کو دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنے ایٹمی ہتھیاروں کو شمالی کوریا کے قریب لے آیا ہے اور یہ کہ اگر اسے خطے میں تصادم کا خطرہ ٹالنا ہے تو اسے درست فیصلہ کرنا ہوگا۔
اس سے پہلے امریکی سیکریٹری دفاع جیمز میٹس نے خبردار کیا تھا کہ اگر شمالی کوریا نے گوام پر کوئی بھی حملہ کیا تو وہ جنگ میں بدل سکتا ہے جبکہ دوسری جانب چین نے واضح کیا تھا کہ اگر شمالی کوریا نے پہلے حملہ کیا تو وہ غیر جانبدار رہے گا لیکن امریکا کی جانب سے پہل کی صورت میں وہ خاموش نہیں بیٹھے گا۔ تاہم اس نے شمالی کوریا کو جنگ سے باز رکھنے پر خود بھی اس کے خلاف کچھ پابندیاں عائد کردی ہیں۔