یہ 30 دن میں شمالی کوریا کی جانب سے آئی سی بی ایم کا دوسرا تجربہ ہے جس کے بارے میں جاپانی اور جنوبی کوریائی حکومتوں کا کہنا ہے یہ میزائل 770 کلومیٹر کی انتہائی بلندی تک پہنچا جبکہ اس نے تقریباً 3700 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا۔ جاپانی وزیراعظم شینزو آبے نے شمالی کوریا کے مذکورہ میزائل تجربے پر شدید الفاظ میں ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس خطرناک کارروائی کو جاپان کبھی برداشت نہیں کرے گا۔ دوسری جانب امریکی سیکریٹری خارجہ ریکس ٹلرسن نے بھی شمالی کوریا کے اس میزائل تجربے کی شدید مذمت کرتے ہوئے چین اور روس سے کہا ہے کہ وہ شمالی کوریا کے اس اقدام کا جواب دیں اور اسے آئندہ ایسے تجربات سے باز رکھیں۔
ٹلرسن کے مطابق معاشی سطح پر چین اور روس کے شمالی کوریا سے گہرے روابط ہیں اس لیے اب زیادہ ذمہ داری بھی ان ہی دونوں ممالک کی ہے۔ اپنے سرکاری بیان میں ٹلرسن کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا میں تیل کی تقریباً تمام ضروریات چین پوری کرتا ہے جبکہ روس نے شمالی کوریا کے لوگوں کو سب سے زیادہ ملازمتیں فراہم کر رکھی ہیں، اور یہ دونوں ممالک اپنی پوزیشن استعمال کرتے ہوئے شمالی کوریا کو میزائل تجربات اور خطّے میں امن کو متاثر کرنے والے اقدامات سے باز رکھ سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ شمالی کوریا نے یہ میزائل تجربہ اقوام متحدہ کی جانب سے نئی پابندیاں لگنے کے بعد کیا ہے۔ دوسری طرف جمعے کو جاری ہونے والے میزائل الرٹ کے بعد جنوبی کوریا کی فوج نے بحیرہ جاپان میں فوجی مشقیں کی ہیں۔