اسلام آباد(ایس ایم حسنین) شمالی کوریا نے سائبرحملوں کے ذریعے چرائی گئی کرپٹو کرنسی جوہری وبیلسٹک میزائل پروگرام کو آگے بڑھانے کیلئے استعمال کی۔ یہ انکشاف اقوام متحدہ کی حالیہ رپورٹ میں سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ شمالی کوریا نے پابندیوں کے شکار اپنے جوہری و بیلسٹک میزائل پروگرام کو آگے بڑھانے کے لیے حالیہ مہینوں میں سائبر حملوں کے ذریعے 300 ملین ڈالر کی کرپٹو کرنسی چرائی ہے۔شمالی کوریا پر یہ بھی الزام ہے کہ مالی فوائد کے لیے یہ اپنی سائبر صلاحیتوں کا استعمال کرتا ہے۔ اقوام متحدہ کے پینل نے کہا ہے کہ ستمبر 2020 میں کرپٹو کرنسی تبادلے کی تحقیقات کر رہا ہے جس میں 281 ملین ڈالر مالیت کی کرپٹو کرنسی چرائی گئی تھی۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق شمالی کوریا پر پابندیوں کی نگرانی کرنے والے ماہرین کے پینل کی جانب سے تیار کی جانے والی رپورٹ تاحال خفیہ ہے اور اس میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ دو برسوں میں پیانگ یانگ کی جانب سے چرائے گئے ورچول اثاثوں کی مالیت 316 ملین ڈالر سے زائد ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شمالی کوریا نے ایکسچینج اور مالیاتی اداروں کو ہیک کر کے اپنے نیوکلیئر اور میزائل پروگرام کے لیے رقم اکھٹی کی۔ رقم کا ایک بڑا حصہ گزشتہ برس کے اواخر میں ہیکنگ کر کے چرایا گیا۔ شمالی کوریا ہزاروں تربیت یافتہ ہیکرز کی فوج چلانے کے لیے جانا جاتا ہے، جو جنوبی کوریا اور دیگر جگہوں پر بھی فرمز، انسٹی ٹیوشن اور محققین کو نشانہ بناتے ہیں۔ شمالی کوریا کو اپنے جوہری ہتھیاروں اور بیلسٹک میزائل پروگرام کی وجہ سے متعدد عالمی پابندیوں کا سامنا ہے۔ کم جون ان کی سربراہی میں شمالی کوریا کا جوہری پروگرام تیزی سے آگے بڑھا ہے۔ فروری 2019 میں کم جون ان اور امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان مزاکرات ناکام ہوئے تھے۔ تب سے جوہری پروگرام پر مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔