پیانگ یانگ….جنگ ویب ڈیسک ….شمالی کوریا نے ایک مرتبہ پھر امریکی اور اقوام متحدہ کی جانب سے عائد پابندیوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے بدھ کی صبح ہائیڈروجن بم کا تجربہ کرلیا ۔ شمالی کوریا کے سرکاری ٹی وی کے مطابق تجربے کے سبب ملک میں پانچ اعشاریہ ایک شدت کازلزلہ ریکارڈ ہوا۔شمالی کوریا پر ایٹمی اور میزائل پروگرام کے باعث ہی پابندیاں عائد کی گئی تھیں لیکن شمالی کوریا ان پابندیوں کو شروع ہی سے مخالفانہ قرار دیتا رہا ہے تاہم ہائیڈروجن بم کے تجربے کے ساتھ ہی دنیا کے متعدد ممالک کی طرف سے بھی شمالی کوریا کو سخت تنقید کا سامنا ہے ۔امریکا کا کہنا ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرنے کی مذمت کرتا ہے ۔ وائٹ ہائوس سے جاری ایک میں مزید کہا گیا ہے کہ شمالی کوریا کو بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کی پاسداری کرنا ہوگی ورنہ امریکہ شمالی کوریا کی کسی بھی اشتعال انگیزی کا بھر پور جواب دے گا۔ وائٹ ہائوس کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کسی بھی ملک کا نام لئے بغیر یہ بات باور کرائی گئی ہے کہ امریکا خطے میں اپنے اتحادیوں کی حفاظت اور ان کا دفاع جاری رکھے گا۔امریکی موقف کے جواب میںجنوبی کوریا نے کہا ہے کہ وہ مخالفانہ امریکی پالیسیوں سے خود کو محفوظ رکھنے کے لئے ناصرف ایٹمی پروگرام جاری رکھے گا بلکہ اسے مزید مضبوط بھی کرے گا۔ چوتھے ایٹمی تجربے کے بعد سرکاری خبر رساں ادارے کی جانب سے جاری ایک بیان میںشمالی کوریا کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک اپنا ایٹمی پروگرام ترک نہیں کرے گا جب تک امریکہ اس کے خلاف اپنا جارہانہ رویہ نہ چھوڑ دے۔ شمالی کوریا کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ ایک ایٹمی ریاست کی ذمے داریوں سے بخوبی واقف ہے اور جب تک اس کی خود مختاری اور سلامتی کوکوئی خطرہ نہیں ہوگا اس وقت تک وہ ایٹمی ہتھیار استعمال نہیں کرے گا۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ ایٹمی ٹیکنالوجی کسی بھی دوسرے ملک کو منتقل نہیں کرے گا۔ ادھر جاپان کے وزیراعظم نے شمالی کوریا کے ایٹمی تجربے پر سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے ۔ وزیراعظم شین زو ابے کا کہنا ہے کہ تجربہ جاپان کی سلامتی کے لئے خطرہ ہے اور اسے یوں ہی نظرانداز نہیں کیا جاسکتا ۔دوسری جانب جنوبی کوریا نے تجربے کے فوری بعد آج شام قومی سلامتی کا اجلاس طلب کرلیاہے جس کی صدارت صدر پارک جیوان ہائی کریں گے ۔ ساتھ ہی جنوبی کوریا نے شمالی کوریا کی فوجی نگرانی بڑھا دی ہے۔ ایٹمی تجربے کی خبروں کے ساتھ ہی جاپان سمیت ایشیائی اسٹاک ماکیٹس میں مندی کا رجحان دیکھنے میں آیا۔