اوسلو (نمائندہ خصوصی) پاکستان یونین ناروے کے چیئرمین چوہدری قمراقبال نے کہاہے کہ ناروے کے پاسپورٹ میں نارویجن پاکستانیوں سمیت متعدد ملکوں کا پس منظررکھنے والے نارویجن شہریوں کی جائے پیدائش ’’نامعلوم‘‘ درج کرنے کرنے کا فیصلہ انتہائی پریشان کن ہے۔ تمام نارویجن پاکستانیوں کو یہ مسئلہ نارویجن حکام سے سامنے اٹھاناہوگا اور انہیں اپنی تشویش سے آگاہ کرناہوگاتاکہ اس مسئلے کا مناسب حل تلاش کیاجاسکے۔
انھوں نے کہاکہ ناروے کی موجودہ حکومت کی طرف سے یہ فیصلہ امتیازی ہے اورپاکستانیوں کے علاوہ ناروے میں مقیم دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والی کئی کمیونٹیزکے لیے تشویش کا باعث ہے۔واضح رہے کہ نارویجن پاسپورٹ میں غیرملکی پس منظررکھنے والے لوگوں کی جائے پیدائش کے کالم میں ’’نامعلوم‘‘ تحریرکرنے سے نارویجن پاکستانیوں سمیت ناروے میں کئی کمیونٹیزمیں تشویش پھیل گئی ہے۔
پاکستان یونین ناروے کے چیئرمین چوہدری قمراقبال نے اس نئے قانون کو حذف کرنے کا مطالبہ کیاہے اور کہاکہ پاسپورٹ میں جائے پیدائش کے خانہ میں پہلے سے تحریرکردہ جگہ کا نام ہی لکھاجائے۔ یادرہے کہ نارویجن حکام نے چند دن قبل ہی یہ فیصلہ کیاہے کہ نئے پاسپورٹ میں پاکستان اور بھارت سمیت اکتیس ممالک کا پس منظر سے تعلق رکھنے والے نارویجن شہریوں کی جائے پیدائش نامعلوم لکھی جائے۔
کچھ ماہرین اس وجہ سے بتاتے ہیں کہ نارویجن حکام کاکہناہے کہ انہیں ان لوگوں کی طرف سے بتائی گئی جائے پیدائش پر یقین نہیں اور نہ ہی ان کے پاس اسے تصدیق کرنے کے کافی شواہد موجودہیں۔ ناروے میں پاکستانی چارپانچ عشروں سے مقیم ہیں اور اب ان کی دوسری اور تیسری نسل پروان چڑھ رہی ہے۔
ناروے کی ترقی میں پاکستانیوں کا بڑا کردارہے اوروہ کئی دہائیوں سے ناروے کے شہری ہیں۔ پاکستان یونین ناروے کے چیئرمین چوہدری قمراقبال نے مزید کہاکہ پاکستان یونین ناروے اس مسئلے کو اٹھائی گی۔ یہ ایک سنگین مسئلہ ہے جس کے لیے پوری کمیونٹی کا اتحاد اشدضروری ہے۔ تمام لوگوں کو مل اس پر سنجیدگی سے غورکرناہوگا اور اس کے حل کے لیے ایک متفقہ لایحہ عمل اختیارکرناہوگا تاکہ کل مزید مشکلات نہ ہوں۔
اس وقت ضرورت اس امرکی ہے کہ ان سیاسی جماعتوں سے بھی رابطہ کیاجائے اور ان کا تعاون حاصل کیاجائے جو اس حکومتی فیصلے کے خلاف ہیں۔ اس کے علاوہ دیگرغیرملکی پس منظررکھنے والی کمیونٹیزکے ساتھ بھی رابطہ کیاجائے۔نارویجن پاکستانیوں سیاستدانوں کو بھی چاہیے کہ وہ بھرپورطریقے سے یہ مسئلہ اٹھائیں۔ جب تک یہ مسئلہ حل نہیں، اس وقت تک اس کے حل کے لیے کوششیں جاری رکھی جائیں۔
ہرفرد کا فرض ہے کہ وہ اس سلسلے میں احتجاج میں شامل ہو۔ یہ ہمارا جمہوری اور قانونی حق ہے۔ ناروے میں مقیم ایشیائی اور افریقی ممالک سے تعلق رکھنے والے لوگوں کا کہناہے کہ اس نئے فیصلے سے ہزاروں لوگ متاثر ہوں گے۔ ناروے سے باہر جاتے اور ناروے آتے ہوئے ائرپورٹس سمیت دیگر بارڈرز پر انہیں مشکلات کا سامنا کرناپڑے گا اور انہیں دنیاشک کی نگاہ سے دیکھے گی۔
چوہدری قمراقبال نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ فوری طور پر اس متنازعہ فیصلے کو واپس لے اور پاسپورٹ میں پہلے سے تحریرکردہ جائے پیدائش کو بحال کرے۔ناروے میں مقیم غیرملکی پس منظررکھنے والے بہت سے لوگوں کا یہ بھی کہناہے کہ نارو ے کی موجودہ حکومت اس طرح کے متعصبانہ فیصلے کرکے غیرملکی پس منظررکھنے والے نارویجن باشندوں کو تیسرے درجے کا شہری قراردیناچاہتی ہے جوملکی اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق غیرقانونی اور امتیازی ہے۔